ایک انسان کے دوسرے انسان پر فضیلت کی کئی وجوہات ہیں۔ جن میں
سے سب سے اول علم ہے کہ ایک انسان دوسرے انسان سے علم کی وجہ سے ممتاز ہو جاتا ہے۔
جب کہ رب کریم نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:قُلْ هَلْ
یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ-اِنَّمَا
یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠(۹)ترجمۂ کنز العرفان: تم فرماؤ: کیا علم والے اور بے علم برابر ہیں ؟ عقل والے
ہی نصیحت مانتے ہیں۔(پ 23 ،الزمر : 09)یَرْفَعِ اللّٰهُ
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ ترجمۂ کنزالایمان: اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا
درجے بلند فرمائے گا۔(پ 28، مجادلہ : 11)اس آیت سے
معلوم ہوا کہ علمائے دین بڑے درجہ والے ہیں اور دنیا آخرت میں ان کی عزت ہوگی۔ جب
اللہ پاک نے ان کے درجات کی بلندی کا وعدہ فرمایا ہے تو انہیں اس کے فضل و کرم سے
دنیا و آخرت میں ضرور عزت ملے گی۔( صراط الجنان ،10/47)
احادیث مبارکہ:
(1) اہل جنت، جنت میں
علما کے محتاج ہوں گے۔(ابن عساکر)
(2) علما آسمانوں میں
ستاروں کے مثل ہیں۔ جن کے ذریعے خشکی اور تری کے اندھیروں میں راہ پائی جاتی ہے۔(کنز
العمال)
(3) قیامت کے دن
علماء کی سیاہی اور شہداء کے خون کا وزن کیا جائے گا تو ان کی سیاہی شہداء کے خون
پر غالب آ جائے گی۔(کنز العمال)
(4) علماء کرام زمین
کے چراغ اور انبیاء کرام علیہم السلام کے وارث ہیں۔(کنز العمال)
(4) ایک فقیہ، شیطان پر ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے۔(ترمذی)