علم و ہتھیار ہے جس کے ذریعے نفسِ عمارہ اور شیطان کے فریب سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ علم نافع انسان کو ایک خاص عروج پر لے جاتا ہے جہاں  علم سے آنکھوں کو خشکی، دل کو فرحت اور روح کو تازگی نصیب ہوتی ہے۔ عالم جب علم کے سمندر میں غوطہ لگاتا ہے تو معرفت الٰہی کے موتی نکالتا ہے۔ عالم دین ہی روحانیت اور قرب خداوندی کے منازل کا مستحق ہے۔ عالم وہ درخت ہے جس کا سایہ نہ ختم ہونے والا اور پھل میٹھا ہے۔ علما کی فضیلت پر بہت سے احادیث حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے کن کی کنجی والی زبان سے ارشاد ہوئیں، ان میں سے یہاں پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ذکر کیے جاتے ہیں:۔

(1) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : جو شخص طلبِ علم مىں(کسی)اىک راہ چلے خدا اُسے بِہِشْت (جنت) کى راہوں سے اىک راہ چلادے اور بےشک فرشتے اپنے بازو طالبِ علم کى رضامندى کے واسطےبچھاتے ہىں اور بےشک عالم کے لئے استغفار کرتے ہىں سب زمىن والے اور سب آسمان والے ىہاں تک کہ مچھلىاں پانى مىں اور بےشک فضل عالم کا عابد پر اىسا ہے جىسے چودھوىں رات کے چاند کى بزرگی (فضیلت) سب ستاروں پر اور بےشک علما وارث انبىاء کے ہىں اور بےشک پىغمبروں نے درہم ودىنار مىراث نہ چھوڑى(بلکہ) علم کو مىراث چھوڑا ہےپس جو علم حاصل کرے اُس نے بڑا حصہ حاصل کىا۔( فیضانِ علم و علما،ص 17)

(2) امام مُحى السُّنّہ بغوى رحمۃُ اللہِ علیہ مَعالِمُ التَّنزىل مىں لکھتے ہىں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہىں : اىک فقىہ شىطان پر ہزار عابد سے زىادہ بھارى ہے۔

اور وجہ اُس کى ظاہر ہے کہ عابد اپنے نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے اور عالِم اىک عالَم (بہت سے لوگوں) کو ہداىت فرماتا ہے اور شىطان کے مکر وفرىب سے آگاہ کرتا ہے۔( فیضانِ علم و علما،ص 18)

(3) ترمذی کى حدىث مىں ہے : تحقىق اللہ پاک اور اُس کے فرشتے اور سب زمىن والے اور سب آسمان والے ىہاں تک کہ چىونٹى اپنے سوراخ مىں اور ىہاں تک کہ مچھلى ىہ سب درود بھىجتے ہىں علم سکھانے والے پر جو لوگوں کو بھلائى سکھاتا ہے۔( فیضانِ علم و علما،ص 19)

(4) ترمذى نے رواىت کىا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے دو آدمىوں کا ذکر ہوا اىک عابد دوسرا عالم، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : فَضۡلُ الۡعَالِمِ عَلَى الۡعَابِدِ کَفَضۡلِىۡ عَلٰى اَدۡنَاکُمۡ (ترجمہ)بزرگى(فضیلت)عالم کى عابد پر اىسى ہے جىسے میری فضىلت تمہارے کمتر پر۔( فیضانِ علم و علما،ص 13)

(5) اِحىاء العلوم مىں مرفوعًا رواىت کرتے ہىں کہ خدائے پاک قىامت کے دن عابدوں اور مجاہدوں کو حکم دے گا بِہِشْت(جنت) مىں جاؤ۔ علما عرض کرىں گے : الٰہی!انہوں نے ہمارے بتلانے سے عبادت کى اور جہاد کىا۔حکم ہوگا : تم مىرے نزدىک بعض فرشتوں کى مانند ہو، شفاعت کرو کہ تمہارى شفاعت قبول ہو۔ پس (علماپہلے) شفاعت کرىں گے پھر بِہِشْت (جنت) مىں جاوىں گے۔( فیضانِ علم و علما،ص 14)