شناور غنی عطاری (درجہ رابعہ،
جامعۃُ المدینہ، فیضان امام غزالی،فیصل آباد، پاکستان)
پارہ 13، سورۃُ الرعد آیت نمبر 43 میں ارشاد باری ہے:قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ
بَیْنَكُمْۙ-وَ مَنْ عِنْدَهٗ عِلْمُ الْكِتٰبِ۠(۴۳) ترجمۂ
کنزالایمان: تم فرماؤ اللہ گواہ کافی ہے مجھ میں اور تم میں اور وہ جسے کتاب
کا علم ہے ۔(پ13،رعد:43) اس آیت میں اللہ پاک نے اپنی اور عالم کی گواہی کو کافی فرمایا۔
نیز پارہ 23 سورۃُ الزمر
آیت نمبر 9 میں ارشاد ہے:قُلْ هَلْ
یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ-اِنَّمَا
یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠(۹)ترجمۂ کنز العرفان: تم
فرماؤ: کیا علم والے اور بے علم برابر ہیں ؟ عقل والے ہی نصیحت مانتے ہیں۔(پ 23 ،الزمر
: 09)
ایک اور جگہ پارہ 22 سورۃ الفاطر آیت نمبر 28 میں فرمایا :اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم
والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28)
اور ڈر کو علما کے ساتھ خاص کرنے کی وجہ ظاہر ہے کہ جب تک
انسان خدا کے قہر و غضب اور بے پرواہی بے نیازی اور احوال دوزخ اور اہوالِ قیامت( قیامت
کی ہولناکیوں) کو تفصیل کے ساتھ نہیں جانتا۔ اس وقت تک حقیقتِ خوف و خشیت اس کو
حاصل نہیں ہوتی اور ان چیزوں کی تفصیل علما کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔
عثمان کے 5 حروف کی نسبت سے علما کے پانچ فضائل:۔
(1) عالم کی عابد و فضیلت: امام ترمذی نے روایت کیا
کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر ہوا ایک عابد دوسرا عالم، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم ترجمہ: بزرگی فضیلت عالم ی عابد پر ایسی ہے جیسے میری
فضیلت تمہارے کمتر پر۔) فیضان علم و علما،ص13)
(2) شہدا کا خون اور
علماء کی سیاہی : امام ذہبى نے رواىت کىا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : قىامت کے دن علما کى دَواتوں کى سىاہى اور
شہىدوں کا خون تولا جائے گا رُوشنائی (سیاہی) ان کى دواتوں کى شہىدوں کے خون پر
غالب آئے گى۔( فیضان علم و علما،ص14)
(3) علم والوں سے
بھلائی کا ارادہ: بخارى اور ترمذى نے بسَنَدِ صحىح رواىت کىا کہ رسولُ اللہ
صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے فرماىا : مَنۡ
یُّرِدِ اللّٰہُ بِہٖ خَيۡرًا یُّفَقِّھْهُ فِى الدِّيۡنِ (ترجمہ) خدائے تعالیٰ جس کے ساتھ
بھلائى کا ارادہ کرتا ہے اسے دىن مىں دانشمند(دین کی سمجھ عطا) کرتا ہے۔( فیضان علم و علما،ص16)
(4) ہزار عابدوں سے زیادہ
بھاری: امام مُحى السُّنّہ بغوى رحمۃُ اللہِ علیہ مَعالِمُ التَّنزىل مىں لکھتے ہىں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہىں : اىک
فقىہ شىطان پر ہزار عابد سے زىادہ بھارى ہے۔ اور وجہ اُس کى ظاہر ہے کہ عابد اپنے
نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے اور عالِم اىک عالَم (بہت سے لوگوں) کو ہداىت فرماتا ہے
اور شىطان کے مکر وفرىب سے آگاہ کرتا ہے۔(فیضان علم و علما،ص18)
(5) علما شفاعت کریں گے: اِحىاء العلوم مىں مرفوعًا
رواىت کرتے ہىں کہ خدائے پاک قىامت کے دن عابدوں اور مجاہدوں کو حکم دے گا بِہِشْت(جنت) مىں
جاؤ۔ علما عرض کرىں گے : الٰہی!انہوں نے ہمارے بتلانے سے عبادت کى اور جہاد
کىا۔حکم ہوگا : تم مىرے نزدىک بعض فرشتوں کى مانند ہو، شفاعت کرو کہ تمہارى شفاعت قبول ہو۔ پس (علماپہلے)
شفاعت کرىں گے پھر بِہِشْت (جنت) مىں جاوىں گے۔(فیضان علم و علما،ص14)
نوٹ: مرفوع اس حدیث کو
کہتے ہیں جس کی سند حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک پہنچتی
ہو۔(نزھۃ النظر فی توضیح نخبۃ الفکر، ص106)