ہم کو اے عطار سنی عالموں سے پیار ہے

اِن شآءَ اللہ دو جہاں میں اپنا بیڑا پار ہے

ایک مسلم معاشرے میں علمائے کرام کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ انہی حضرات کی بدولت ہمیں قرآن و حدیث کی تعلیمات سے آگاہی ملتی ہے اور روز مرّہ کے مسائل کے متعلق رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ اسی لیے اسلام میں علمائے کرام کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔

نیز قرآن و حدیث میں علمائے کرام کے بہت فضائل بیان ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ قرآن و حدیث میں جہاں کہیں علم حاصل کرنے کا تذکرہ ہوا، وہاں دین اسلام کا ضروری علم حاصل کرنا مراد ہے۔ اور جس جگہ علمائے کرام کے فضائل بیان ہوئے، وہاں فقط صحیح العقیدہ علمائے اہلسنت ہی مراد ہیں۔ لفظ علماء عالم کی جمع ہیں اور عالم کی تعریف یہ ہے کہ جو عقائد سے پورے طور پر آگاہ ہو اور مستقل ہو اور اپنی ضرورت کے مسائل کسی کی مدد کے بغیر کتاب سے نکال سکے۔

تو آئیے علمائے کرام کی شان میں پانچ فرامین آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کرتے ہیں ۔چنانچہ:

(1) علماء جنتی ہیں: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جو شخص میری اُمّت تک کوئی اِسلامی بات پہنچائے تاکہ اُس سے سُنّت قائم کی جائے یا اُس سے بدمذہبی دور کی جائے تو وہ جنّتی ہے ۔(کنزالعمال،10/90)سبحان اللہ ! علمائے کرام کے تو ذمہ داری ہی یہی ہے کہ وہ لوگوں کے عقائد و اعمال کی اصلاح کرے اور قرآن و سنت پر عمل کرنے کا ذہن دیں۔ تو واقعی صحیح العقیدہ علمائے کرام کا ٹھکانہ جنت ہی ہے۔

(2) دین کس سے سیکھیں: ایک اور جگہ فرمایا: عالموں کی پیروی کرو، اس لیے کہ وہ دنیا و آخرت کے چراغ ہیں۔( کنزالعمال،10/77)اس حدیث پاک سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ دین اسلام فقط صحیح العقیدہ علمائے کرام سے ہی سیکھنا چاہئے۔

(3) انبیاکے وارث کون ؟: پیارے آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: علماء جنّت کی کنجیاں ہیں اور انبیاء کے خلیفہ ہیں ۔(تفسیر کبیر،1/282) یہ حقیقت ہے کہ علمائے کرام کی حاجت دنیا میں بھی ہے اور جنت میں بھی درکار ہوگی۔ یاد رہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی میراث علم ہے ، مال و دولت نہیں۔ لہذا انبیاء کرام علیہم السلام کے حقیقی جانشین و وارث علمائے کرام ہی ہیں، نہ کہ کوئی مالدار یا بادشاہ وغیرہ۔

(4) علماء کی پیروی کیوں ضروری ہے؟: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس نے عالموں میں سے کسی عالم کے پیچھے نماز پڑھی تو گویا اس نے نبیوں میں سے کسی نبی کے پیچھے نماز پڑھی۔ (تفسیر کبیر،1/275) معلوم ہوا کہ انبیاء کرام علیہ السلام کی اطاعت و محبت کے حصول کے لئے پہلے علمائے کرام کی اطاعت کرنا اور محبت رکھنا ضروری ہے۔

(5)علماء کی منفرد شان: حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک اور جگہ فرمایا :عالم کا سونا عبادت ہے اور اس کا علمی مذاکرہ تسبیح ہے اور اس کی سانس صدقہ اور آنسو کا ہر وہ قطرہ جو اس کی آنکھ سے بہے وہ جہنم کی ایک سمندر کو بجھا دیتا ہے۔( تفسیر کبیر،1/281)

اس سے پڑھ کر علمائے کرام کی اور کیا فضیلت بیان کی جا سکتی ہے کہ ان کا ہر نیک عمل باعث نزولِ رحمت اور باعث حصول نجات ہے۔اللہ پاک ہمیں صحیح العقیدہ علمائے اہل سنت کا ادب و احترام کرنے اور ان کی جائز اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم