محمد جمیل الرحمٰن (درجہ ثانیہ، جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور، پاکستان)
(1) امام ترمذی نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے سامنے دو آدمىوں کا ذکر ہوا اىک عابد دوسرا عالم، آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : فَضۡلُ الۡعَالِمِ عَلَى الۡعَابِدِ
کَفَضۡلِىۡ عَلٰى اَدۡنَاکُمۡ (ترجمہ)بزرگى(فضیلت)عالم
کى عابد پر اىسى ہے جىسے میری فضىلت تمہارے کمتر پر۔( ترمذی، کتاب العلم، باب
ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادة، 4/ 313،
حدیث : 2694)
(2) امام ذہبى نے
رواىت کىا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : قىامت
کے دن علما کى دَواتوں کى سىاہى اور شہىدوں کا خون تولا جائے گا رُوشنائی (سیاہی)
ان کى دواتوں کى شہىدوں کے خون پر غالب آئے گى۔ (جامع بیان العلم و فضلہ، باب تفضیل
العلماء علی الشھداء، ص48، حدیث : 139)
(3)حضرت سیدنا امام غزالی علیہ رحمہ نے روایت کیا کہ عالِم
کو ایک نظر دیکھنا مجھے ایک سال کے روزوں اوراُس کی راتوں میں قیام کرنے سے زیادہ
پسند ہے ۔ (منہاج العابدین،ص11)
(4) اور ترمذی کی حدیث میں ہے تحقیق اللہ پاک اور اس
کے فرشتے اور سب زمین والے اور سب آسمان والے یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں
اور یہاں تک کہ مچھلی یہ سب درود بھیجتے ہیں علم سکھانے والے پر جو لوگوں کو بھلائی
سکھاتے ہیں۔ (ترمذی، کتاب العلم ،4/313،حدیث:2694)
(5) حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے ارشاد ہوا: اے ابراہیم
! میں علیم ہوں، ہر علیم
کو دوست رکھتا ہوں یعنی علم میری صفت ہے اور جو میری صفت( علم) پر ہے وہ میرا محبوب
ہے۔(جامع بیان العلم و فضلہ،ص 70،حدیث:213)