بخت
زمان عطاری (درجہ اولی جامعۃُ المدینہ خلفائے راشدین ، روالپنڈی ،پاکستان)
اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم
والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28)
اس آیت کی ابتدا اور اس سے پہلا آیت میں اللہ پاک نے اپنی قدرت کے شان اور صنعت کے آثار ذکر کئے جن سے اس کی ذاتِ
وصفات پر استدلال کیا جا سکتا ہے اس کے بعد ارشاد فرمایا: اللہ پاک سے وہی ڈرتے
ہیں جو علم والے ہیں اور اس کی صفات کوجا نتے اور اس کی عظمت کو پہچانتے ہیں اور جو شخص جتنا زیادہ اللہ پاک کی ذاتِ وصفات کا علم رکھتا ہوگا وہ اتناہی ڈرتا
ہوگا اور جس کا علم کم ہوگا تو اس کا خوف
بھی کم ہو گا ۔
حضرت ابو امامہ باہلی رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے
سامنے دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا ایک ان میں سے عابد تھا دوسرا عالم، تو سرکار اقدس
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عابد پر عالم کی فضیلت ایسی ہے جیسے کہ میری
فضیلت تمہارے ادنی آدمی پر پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کو
بھلائی سکھانے والے پر خدائے پاک رحمت نازل فرما تا ہے اور اس کے فرشتے نیز زمین
و آسمان کے رہنے والے یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنے سوراخوں میں اور مچھلیاں پانی میں
اس کے لیے دعائے خیر کرتی ہیں۔(ترمذی)
حضرت کیثر بن قیس رضی
اللہُ عنہ نے فرمایا کہ میں حضرت ابوالدرداء رضی اللہُ عنہ کے ساتھ دمشق کی مسجد
میں بیٹھا تھا تو ایک آدمی نے آکر کہا کہ اے ابوالدرداء بے بیشک میں رسول صلی اللہ
علیہ وسلم کے شہر مدینہ طیبہ سے یہ سن کر آیا ہوں کہ آپ کے پاس کوئی حدیث ہے جسے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں
اور میں کسی دوسرے کام کے لیے نہیں آیا ہوں حضرت ابوالدرداء نے کہا کہ میں نے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جوشخص علم دین حاصل کرنے کے لیے سفر
کرتا ہے تو خدائے پاک اسے جنت کے راستوں میں سے ایک راستہ پر چلاتا ہے اور طالب
علم کی رضا حاصل کرنے کے لیے فرشتے اپنے پروں کو بچھا دیتے ہیں اور ہر وہ چیز جو
آسمان و زمین میں ہے یہاں تک کہ مچھلیاں پانی کے اندر عالم کے لیے دعائے استغفار
کرتی ہیں اور عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے۔ جیسی چودھویں رات کے چاند کی فضیلت
ستاروں پر اور علماء انبیاء علیہم السلام کے وارث وجانشین ہیں انبیاء کرام علیہم
السلام کا تر کہ دنیا ر و درہم نہیں ہیں انہوں نے وراثت میں صرف علم چھوڑ ا ہے۔ تو
جس نے اسے۔ حاصل کیا اس نے پورا حصہ پایا۔(ترمذی، ابوداؤد )
حضرت ابوالدرداء رضی اللہُ
عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ اس
علم کی حدکیا ہے کہ جسے آدمی حاصل کرلے تو
فیقہ یعنی عالم دین ہو جائے۔ تو سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص میری امت تک
پہنچانے کے لیے دینی امور کی چالیس حد یثیں یاد کرلے گا تو خدائے پاک اسے قیامت کے دن عالم دین کی حیثیت سے اٹھائے
گا اور قیامت کے دن میں اس کی شفاعت کروں
گا اور اس کے حق میں گواہ رہو گا ۔