علم کی تعریف:حضرت امام سید شریف جرجانی رحمۃُ اللہِ علیہ علم کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اَلْعِلْمُ ھُوَ الِاعْتِقَادُ الْجَازِم اَلْمُطَابِقُ لِلْوَاقِعْ یعنی علم وہ پختہ یقین ہے جو واقع کے مطابق ہو۔( التعریفات ۔ 110) علم و علماء کی فضیلت پر تمہید:علم کوئی ایسی چیز نہیں جس کی فضیلت اور خوبیوں کے بیان کی وضاحت ہو ۔ساری دنیا جانتی ہے کہ علم بہت بہتر چیز ہے اور اس کا حاصل کرنا طغرائے امتیاز ہے اور یہاں پر علم سے ہماری مراد وہ علم ہے جس سے دنیا و آخرت دونوں سنور جاتی ہیں اور یہی علم ذریعہ نجات ہے۔ (حاشیہ تعلیم المتعلم ،ص07 )

حضرت علی بن عثمان ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تاریخی کتاب”کشف المحجوب“کا آغاز ہی فضیلتِ علم سے کیا۔فرماتے ہیں کہ اول در اثباتِ علم : یعنی پہلا باب اثباتِ علم کے بیان میں ہے۔

طلبِ علم کے متعلق احادیث

: (01) طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَةٌ عَلیٰ کُلِّ مُسْلِمٍ ترجمہ : علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ (طبرانی 370 ) (02) اُطْلُبُوا الْعِلْمَ وَ لَوْ بِالصَّیْن ترجمہ : علم حاصل کرو اگرچہ تمہیں چین جانا پڑے (المعجم الاوسط،7/ 97)

پس اتنا علم فرض ہے کہ جس سے حضرتِ انسان اپنے اعمال درست کر سکے، جو بے فائدہ علوم بندہ حاصل کرتا ہے یعنی اس کی ذات یا کسی دوسرے کو اِن علوم سے کوئی فائدہ نہ پہنچتا ہو تو ایسے علم کی اللہ پاک نے مذمت فرمائی ہے: (ترجمہ آیتِ مبارکہ) اور وہ ایسا علم سیکھتے ہیں جو ان کو نہ ضرر دیتا ہے اور نہ نفع ۔(کشف المحجوب، 20(

علمائے کرام کے فضائل پر (05) فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:

(01) حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا ۔ایک عبادت گزار ،دوسرا علم دین کا۔تو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر۔

رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اللہ ، اور اس کے فرشتے اور آسمان و زمین والے یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں اور مچھلیاں (پانی میں) صلوة بھیجتے ہیں ، لوگوں کو علمِ دین سکھانے والے پر۔( مشکوة المصابیح 34)فائدہ:اندازہ کرنا چاہئے کہ اس حدیثِ مبارکہ میں کس قدر عابد پر عالم کی فضیلت و شان کا اظہار ہے۔جب حضور سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تمام انبیاء و مرسلین سے افضل ہیں تو ایک ادنیٰ آدمی پر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی فضیلت کس قدر ہو گی؟

حضرت علامہ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:عالم کی فضیلت عابد پر اس لئے بہت زیادہ ہے کہ علم کا فائدہ دوسرے کو بھی پہنچتا ہے اور عبادت کا فائدہ صرف عبادت گزار کو ہی پہنچتا ہے۔نیز علم یا تو فرضِ عین ہے اور فرضِ کفایہ اور زائد عبادت سے افضل ہے۔فرض کا ثواب بہرحال نفل سے زیادہ ہے۔(مرقاۃ شرح مشکوٰۃ ، 1/ 249)

(2) علما انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے وارث ہیں :حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ العلماء مصابیح الارض و خلفاء الانبیاء و ورثتی و ورثة الانبیاء ترجمہ: علما زمین کے چراغ اور انبیاء کے خلفاء (جانشین) اور میرے اور دوسرے نبیوں کے وارث ہیں۔( کنز العمال ، 10/ 79(

(3) عالم کو دیکھنا عبادت ہے:حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:پانچ چیزیں عبادت میں شامل ہیں: (01) کم کھانا ، (02) مسجد میں بیٹھنا ، (03) کعبہ کو دیکھنا، (04) مصحف یعنی قرآن پاک کو دیکھنا ، (05) اور عالم کا چہرہ دیکھنا۔

(4) عن ابن عباس رضی اللہ عنہ تدارس العلم ساعة من اللیل خیر من احیائھا ترجمہ: رات کی ایک گھڑی کی درس و تدریس رات بھر عبادت کرنے سے بہتر ہے۔ (مشکوٰۃ، ص 36)

فائدہ:ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیثِ مبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ ایک گھنٹہ آپس میں علم کی تکرار کرنا، استاد سے پڑھنا، شاگرد کو پڑھانا، کتاب تصنیف کرنا یا کتاب کا مطالعہ کرنا رات بھر کی عبادت سے بہتر ہے۔(مرقات شرح مشکوٰۃ ، 1/ 251)

(05) علم مؤمن کا گہرا دوست ہے:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں:علیکم بالعلم فان العلم خلیل المؤمن ترجمہ: علم کو لازم پکڑو اس لئے کہ علم مؤمن کا گہرا دوست ہے۔(کنزالعمال ، 10/ 88)

علماء کرام کے فضائل پر اسلاف کے اقوال:(01) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما جب لڑکوں کو علم پڑھتے ہوئے دیکھتے تو فرماتے: شاباش! تم حکمت کے سر چشمے ہو، تاریکی میں روشنی کے مینار ہو، کپڑے پھٹے پرانے ہیں ، لیکن تروتازہ ہیں، تم علم کے لئے مدارس میں قید ہوئے مگر تم ہی قوم کے مہکنے والے پھول ہو۔(02) حضرت سیدنا حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: رضائے الٰہی کے لئے علم حدیث کی تحصیل دنیا بھر کی نعمتوں سے افضل و اعلیٰ ہے۔(03) حضرت سیدنا داؤد علیہ السلام فرماتے ہیں:سینے میں نورِ علم اندھیرے گھر میں چراغ کی مثل ہے۔ (04) ایک حکیم کا مقولہ ہےکہ علماء بارانِ رحمت ہیں جہاں بھی ہوں گے نفع پہنچائیں گے۔(05) ابن المقنع نے کہا: علم حاصل کرو ، بادشاہ ہوے تو اونچے ہو جاؤ گے ،   اگر عام آدمی ہوئے تو زندہ رہ سکو گے۔ (06) حضرت سیدنا امام شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں کہ طلبِ علم، نفلی نماز سے افضل و اعلیٰ ہے۔