محمدمنور
عطاری(دورۃ الحدیث،مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ گجرات ،پاکستان)
اللہ پاک کا فرمان ہے:اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم
والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28)
تفسیر صراط الجنان میں ہے
کہ اللہ پاک سے اس کے بندوں میں سے
وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں اور اس کی
صفات کو جانتے اور اس کی عظمت کو پہچانتے ہیں اور جو شخص جتنا زیادہ اللہ پاک کی
ذات و صفات کا علم رکھتا ہو گا وہ اتنا ہی زیادہ اللہ پاک سے ڈرتا ہو گا اور جس کا علم کم ہو گا تو اس کا
خوف بھی کم ہو گا ۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی
اللہُ عنہما نے فرمایا کہ اس آیت سے مراد یہ ہے کہ مخلوق میں سے اللہ پاک کا خوف اس کو ہے جو اللہ پاک کے جَبَرُوت اور اس کی عزت و شان سے باخبر ہے۔(مدارک،
فاطر، تحت الآیۃ: 28، ص977، خازن، فاطر، تحت الآیۃ: 28، 3 / 534، ملتقطاً)
ایک شخص نے اما م شعبی رحمۃُ اللہِ علیہ سے عرض کی:مجھے فتویٰ دیجئے کہ عالِم کون ہے؟۔آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: عالم تو صرف وہی ہے جو اللہ پاک سے
ڈرتا ہو۔ اورحضرت ربیع بن انس رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : جس کے دل
میں اللہ پاک کا خوف نہیں وہ عالم نہیں۔(خازن، فاطر، تحت الآیۃ: 28، 3 / 534)
علم والے بہت مرتبے والے
ہیں کہ اللہ پاک نے اپنی خَشیَت اور خوف کو ان میں مُنْحَصَر فرمایا ،لیکن یاد رہے کہ یہاں علم والوں سے مراد وہ ہیں جو دین کا علم
رکھتے ہوں اور ان کے عقائد و اَعمال درست ہوں۔
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: إِنَّ الْعُلَمَاء َ هُمْ وَرَثَةُ
الْأَنْبِيَاءِ. وَرَّثُوا الْعِلْمَ. مَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ،
وَمَنْ سَلَکَ طَرِيقًا يَطْلُبُ بِهِ عِلْمًا، سَهَلَ اﷲُ لَهُ طَرِيقًا إِلَي
الْجَنَّةِ. ترجمہ:بے شک
علماء، انبیاء کرام کے وارث ہیں۔ انہوں نے میراثِ علم چھوڑی ہے۔ پس جس نے اس (میراثِ علم) کو
حاصل کیا، اس نے بہت بڑا حصہ پا لیا۔ جو آدمی علم کی تلاش میں کسی راہ پر چلتا ہے،
اللہ پاک اس کے لئے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے۔(اخرجہ البخاري في الصحيح،
کتاب العلم، باب العلم، قبل القبول، 1/ 37)
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم: يُوْزَنُ يَوْمَ
الْقِيَامَةِ مِدَادُ الْعُلَمَاءِ وَدَمُ الشُّهَدَاءِ فَيَرْجَحُ مِدَادُ
الْعُلَمَاءِ عَلَی دَمِ الشُّهَدَاءِ ترجمہ: حضرت ابو الدرداء
رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: روز قیامت علماء کے قلم کی سیاہی اور شہداء کے خون کو تولا جائے گا تو
علماء کے قلم کی سیاہی شہداء کے خون سے زیادہ وزنی ہو جائے گی۔(مسند الفردوس، 5/
486، حدیث: 488)
قال النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : مَا عُبِدَ اللّٰہ
بِشَئْیٍ اَفْضَلَ مِنْ فِقْہٍ فِی الدِیْنِ وَ لَفَقیِہٌ وَاحِدٌ اَشَدُّ عَلَی
الشَّیْطَانِ مِنْ اَلْفِ عَابِدٍ وَلِکُلِّ شَئْیٍ عِمَادٌ وَ عِمَادُ الدِّیْنِ
اَلْفِقْہُ ترجمہ: حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں کہ:
تفقہ فی الدین سے بہتر خدا کی عبادت کسی اور طریقے سے نہیں کی گئی،اور یقینا ایک
فقیہ شیطان پر ہزاروں عابدوں سے زیادہ بھاری ہوتا ہے اور ہر چیز کا ستون
ہوتاہے اور دین کاستون فقہ ہے۔
عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ ، قَالَ
: كُنْ عَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّمًا ، أَوْ مُحِبًّا أَوْ مُتَّبِعًا ، وَلَا
تَكُنِ الْخَامِسَ فَتَهْلِكَ ترجمہ: عالم بنو یا طالب علم بنو یا ان سے محبت کرنے والے
بنو یا ان کی اتباع کرنے والے بنو پانچویں نہ بننا، ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے۔(سنن کبری
للبیہقی)
حضرت ابن عباس راوی ہیں کہ
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:فقیہ واحد اشد علی الشیطان
من الف عابد یعنی ایک فقیہ ،شیطان پر
ہزار عابدوں سے بھاری ہے۔(ترمذی ،ابن ماجہ)
کَانَ الإِمَامُ الشَّافِعِيُّ يَقُوْلُ: مَنْ
طَلَبَ الْعِلْمَ بِعِزِّ النَّفْسِ لَمْ يُفْلِحْ وَمَنْ طَلَبَهُ بِذُلِّ
النَّفْسِ وَخِدْمَةِ الْعُلَمَاءِ أَفْلَحَ ترجمہ: امام شافعی فرمایا کرتے
تھے: جس نے عزتِ نفس (انا)کے ساتھ علم حاصل کرنا چاہا، کامیاب نہ ہوا اور جس نے
اسے نفس کی ذلت اور علماء کی خدمت کے ذریعے حاصل کرنا چاہا وہ مقصد پا گیا۔(الطبقات
الکبری،ص 77 )
عَنْ إِبْرَاهِيْمَ الآجُرِّيِّ، يَقُوْلُ: مَنْ
طَلَبَ الْعِلْمَ بِالْفَاقَةِ وَرِثَ الْفَهْمَ۔ ترجمہ: امام ابراہیم آجری بیان کرتے ہیں: جس نے فقر
و فاقہ کے ساتھ علم طلب کیا وہ فہم کا وارث بنا۔
عن يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيْرٍ، قَالَ: لَا
يُسْتَطَاعُ الْعِلْمُ بِرَاحَةِ الْجِسْمِ ترجمہ: حضرت یحیيٰ بن ابی کثیر بیان کرتے ہیں: علم
آرام طلبی سے حاصل نہیں ہوتا۔(مسلم ، کتاب المساجد، باب أوقات الصلاة الخمس، 1/
428، حدیث: 612)