اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآىٕمًۢا بِالْقِسْطِؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہو کر ۔(پ3،اٰل عمران: 18)

اس آیت میں فرمایا گیا کہ اللہ پاک اور فرشتے اور اہلِ علم یعنی انبیاء علیہمُ الصَّلٰوۃُ والسّلام اور اولیاء رحمۃُ اللہِ علیہم نے گواہی دی کہ اللہ پاک کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اہلِ علم بڑی عزت والے ہیں کہ ربِّ کریم  نے انہیں اپنی توحید کا گواہ اپنے ساتھ بنایا،لیکن علماء دین سے مراد علماء ربانی ہیں یعنی صحیحُ العقیدہ اور صالحین علماء ۔ علماء ربانی وہ ہیں جو خود اللہ پاک والے ہیں اور لوگوں کو اللہ پاک والا بناتے ہیں ، جن کی صحبت سے خدا  کی کامل محبت نصیب ہوتی ہے، جس عالم کی صحبت سے اللہ پاک کے خوف اور حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت میں کمی آئے وہ عالم نہیں ، ظالم ہے۔ ( سراط الجنان تحت سورہ آل عمران آیت 18)

علم والے بہت مرتبے والے ہیں  کہ اللہ پاک نے اپنی خَشیَت اور خوف کو ان میں  مُنْحَصَر فرمایا چنانچہ اللہ پاک ارشا فرماتا ہے: اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28)

حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں : صحیح معنوں  میں  فقیہ وہ شخص ہے جو لوگوں  کو اللہ پاک کی رحمت سے مایوس نہ کرے اور اللہ پاک کی نافرمانی پر انہیں  جَری نہ کرے، اللہ پاک کے عذاب سے انہیں  بے خوف نہ کر دے اور قرآن کے بغیر کوئی چیز اسے اپنی طرف راغب نہ کر سکے۔(قرطبی، فاطر، تحت الآیۃ: 28، 7 / 250، الجزء الرابع عشر)

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما نے فرمایا کہ اس آیت سے مراد یہ ہے کہ مخلوق میں  سے اللہ پاک کا خوف اس کو ہے جو اللہ پاک کے جَبَرُوت اور اس کی عزت و شان سے باخبر ہے۔( مدارک، فاطر، تحت الآیۃ: 28، ص977، خازن، فاطر، تحت الآیۃ: 28، 3 / 534، ملتقطاً)

بکثرت اَحادیث میں  علماء کے فضائل بیان کئے گئے ہیں  ،ان میں  سے 5اَحادیث یہاں  ذکر کی جاتی ہیں ، چنانچہ(1)حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے زیادہ ہے اور تمہارے دین کی بھلائی تقویٰ و پرہیز گاری (میں ) ہے۔(معجم الاوسط، باب العین، 3 / 92، حدیث: 3960)

(2)حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ  سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:عالم کی عابد پر فضیلت ایسی ہے جیسے چودھویں  رات کے چاند کی تمام ستاروں  پر فضیلت ہے۔( ابو داؤد، کتاب العلم، باب الحث علی طلب العلم، 3 / 444، حدیث: 3641)

(3) حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں ،حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں  دو آدمیوں  کا ذکر کیا گیا،ان میں  سے ایک عالِم تھا اور دوسرا عبادت گزار،توحضورِ اَقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا: عالم کی فضیلت عبادت گزار پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر ہے، پھرسرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا’’اللہ پاک اس کے فرشتے، آسمانوں  اور زمین کی مخلوق حتّٰی کہ چیونٹیاں  اپنے سوراخوں  میں  اور مچھلیاں  لوگوں  کو (دین کا) علم سکھانے والے پر درود بھیجتے ہیں۔(ترمذی، کتاب العلم، باب ما جاء فی فضل الفقہ علی العبادۃ، 4 / 313، الحدیث: 2694)

(4) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہُ عنہ  سے روایت ہے، حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا: (قیامت کے دن) عالم اور عبادت گزار کو لایا جائے گا اور عبادت گزار سے کہا جائے گا:تم جنت میں  داخل ہو جاؤ جبکہ عالم سے کہا جائے گا کہ تم ٹھہرو اور لوگوں  کی شفاعت کرو کیونکہ تم نے ان کے اَخلاق کو سنوارا ہے۔(شعب الایمان، السابع عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی فضل العلم وشرفہ، 2 / 268، حدیث: 1717)

(5)حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: روز قیامت علماء کے قلم کی سیاہی اور شہداء کے خون کو تولا جائے گا تو علماء کے قلم کی سیاہی شہداء کے خون سے زیادہ وزنی ہو جائے گی۔( مسند الفردوس، 5/ 486، حدیث: 488)

اللہ پاک ہمیں  علمِ دین سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم