عالم کا معنی ہے جاننے والا ۔اسلامی کے فرائض واجبات۔ عقاہد اور اس کے علاوہ اسلام کی ضروریات کا علم رکھنے والے کو عالم کہا جاتا ہے ۔اللہ پاک نے عالم کی بہت زیادہ فضیلت رکھی ہے یہاں تک کہ عالم کی اتنی فضیلت رکھی ہے کہ بروز محشر وہ لوگوں کی شفاعت کریں گا ان لوگوں کی بھی کہ جن لوگوں نے اس عالم کو وضو کے لیے پانی دیا ہوگا ۔چنانچہ اسی ضمن میں حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چند احادیث مبارکہ عالم کی فضیلت میں آپ کے گوش گزار کرتا ہوں۔

(1)ترمذی نے روایت کیا ہے کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے دو آدمىوں کا ذکر ہوا اىک عابد دوسرا عالم، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : فَضۡلُ الۡعَالِمِ عَلَى الۡعَابِدِ کَفَضۡلِىۡ عَلٰى اَدۡنَاکُمۡ (ترجمہ)بزرگى(فضیلت)عالم کى عابد پر اىسى ہے جىسے میری فضىلت تمہارے کمتر پر۔( ترمذی، کتاب العلم، باب ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادة، 4/ 313، حدیث : 2694)

(2) حدیث شریف میں ہے کہ جب پروردگار قیامت کے دن اپنی کرسی پر واسطہ فیصلہ کے ( فیصلہ فرمانے کے لیے ) بیٹھے گا ( جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے) علما سے فرمائے گا :خلاصہ معنی یہ ہے کہ میں نے اپنا علم و حلم(نرمی ) تم کو صرف اسی ارادے سے عنایت کیا کہ تم کو بخش دوں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ (المعجم الکبیر حدیث: 1371)

(3) اسی طرح پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے علما کے شان کو بیان فرمایا :خدائے پاک قىامت کے دن عابدوں اور مجاہدوں کو حکم دے گا بِہِشْت(جنت) مىں جاؤ۔ علما عرض کرىں گے : الٰہی!انہوں نے ہمارے بتلانے سے عبادت کى اور جہاد کىا۔حکم ہوگا : تم مىرے نزدىک بعض فرشتوں کى مانند ہو، شفاعت کرو کہ تمہارى شفاعت قبول ہو۔ پس (علماپہلے) شفاعت کرىں گے پھر بِہِشْت (جنت) مىں جاوىں گے۔( احیاء علوم الدین، کتاب العلم، الباب الاول فی فضل العلم…الخ، 1/ 26)

(4) بخاری اور ترمذی نے بسند صحیح روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:من یرید اللہ بہ خیرا یفقہ فی الدین ۔ ترجمہ اللہ پاک جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے ۔(بخاری کتاب العلم باب العلم قبل الاول والعمل، 1/41)اشباہ النظاہر میں لکھا ہے کہ کوئی آدمی اپنے انجام سے واقف نہیں ہوتا سوا فقیہ کے کیونکہ وہ باخبر مخبر صادق یعنی سچی خبر دینے والے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بتانے سے جانتا ہے کہ اس کے ساتھ خدائے پاک نے بھلائی کا ارادہ کیا ہے۔

(5) ابو داؤد نے سیدنا ابو درداء سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو شخص طلب علم میں ( یعنی کسی ایک ) راہ چلے اللہ پاک اس کو بہشت کی راہوں میں سے ایک راہ چلا دے اور بے شک فرشتے اپنے بازو طالب علم کے رضا مندی کے واسطے بچھاتے ہیں اور بے شک اور عالم کے لیے استغفار کرتے ہیں سب زمین والے اور سب آسمان والے یہاں تک کہ مچھلیاں پانی میں اور بے شک فضل عالم کا عابد پر ایسا ہے جیسے چودھویں رات کے چاند کی بزرگی سب ستاروں پر اور بے شک علما وارث انبیاء کے ہیں اور بے شک پیغمبروں نے درہم و دینار میراث نہ چھوڑی بلکہ علم کو میراث چھوڑا ہے پس جو علم حاصل کریں اس نے بڑا حصہ حاصل کیا۔ (ابو داؤد،کتاب العلم باب الحث علی طلب العلم ،حدیث: 3641)

بے شک عالم کی بہت زیادہ فضیلت ہے اللہ پاک نے خود علم والوں کی مدح فرمائی ۔اللہ پاک نے پارہ 3آل عمران میں ارشاد فرمایا: قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْۙ-وَ مَنْ عِنْدَهٗ عِلْمُ الْكِتٰبِ۠(۴۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: تم فرماؤ اللہ گواہ کافی ہے مجھ میں اور تم میں اور وہ جسے کتاب کا علم ہے۔(پ13، الرعد : 43)چناچہ ہمیں چاہیے کہ علم والوں کی یعنی عالموں کی خدمت کریں ان کی صحبت صالح اختیار کریں کیونکہ کیا پتہ کل بروز قیامت اللہ پاک کے کرم سے یہ ہماری شفاعت کریں۔

اللہ پاک ہمیں ان کی خدمت اور ان سے برکت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم