قرآن و حدیث میں علم
اور علما کے فضائل بیان ہوئے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ علمِ دین کتنی عمدہ عبادت بلکہ
عبادت کی اصل ہے۔علما کا دین میں کتنا مقام و مرتبہ ہے کیونکہ دین کو جتنا علما جانتے
ہیں کوئی دوسرا نہیں جان سکتا۔ اگر علما نہ ہوں تو معاشرہ درہم برہم ہو جائے گا۔ اس
لیے فرمایا گیا کہ ایک عالم کی موت پورے عالم یعنی دنیا کی موت ہے۔قرآن و حدیث سے علما
کے فضائل جانتی ہیں: اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:اللہ نے گواہی دی کہ اس
کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے۔(پ3،ال عمران:18)اس آیتِ مبارک میں اللہ پاک نے
اس بات کی گواہی دینے کے لیے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اپنی اس گواہی کے ساتھ ساتھ
فرشتوں اور علم والوں کی گواہی کو ملایا۔یقیناً اس میں علم والوں کی بہت عظمت ہے۔ اسی
طرح سرکارِ مدینہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کی بکثرت احادیثِ مبارکہ میں بھی علم و علما کی شان بیان کی
گئی۔فرامینِ مصطفٰے پڑھیے:حدیث نمبر 1:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک جس سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ دیتا ہے
اور اسے راہِ راست کی ہدایت فرماتا ہے۔(معجم
کبیر،حدیث:784،مکاشفۃ القلوب،ص574)حدیث نمبر 2: ارشاد
فرمایا:علما،انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و
السلام کے وارث ہیں اور یہ بات معلوم ہے کہ انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام سے بڑھ کر کسی کا رتبہ نہیں اور انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے وارثوں سے بڑھ
کر کسی کے وارث کا مرتبہ نہیں۔(ترمذی،حدیث:2491،مکاشفۃ
القلوب،ص574)حدیث نمبر3:ارشاد فرمایا: مرتبۂ نبوت میں سب سے زیادہ قریب
علما اور مجاہدین ہیں۔علما اس لیے کہ انہوں نے رسولوں کے پیغامات لوگوں تک پہنچائے
اور مجاہد اس لیے کہ انہوں نے انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کے احکامات کو تلوار
کے زور کی طرح پورا کیا اور ان کے احکامات کی پیروی کی۔ مزید ارشاد فرمایا:پورے قبیلے
کی موت ایک عالم کی موت سے آسان ہے۔حدیث نمبر4:ارشاد فرمایا:قیامت کے دن علما کی سیاہی
کی دواتیں شہدا کے خون کے برابر تولی جائیں گی۔(مکاشفۃ القلوب،ص574)حدیث نمبر5:نبیِ پاک
صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:عالم علم سے کبھی سیر نہیں ہوتا یہاں تک کہ جنت
پہنچ جاتا ہے۔ نیز فرمایا :عالم بن یا متعلم یعنی طالبِ علم یا علمی گفتگو ے والا یا
علم سے محبت کرنے والا بن اور پانچواں یعنی علم سے بغض رکھنے والا نہ بن کہ ہلاک ہو
جائے گا۔(مکاشفۃ القلوب،ص575)حضرت حسن بن علی رضی اللہ
عنہ کا قول ہے:جو شخص علما کی محفل میں اکثر جاتا ہے اس کی زبان
کی رکاوٹ دور ہوجاتی ہے۔ ذہن کی الجھنیں کھل جاتی ہیں۔جو کچھ وہ حاصل کرتا ہے اس کے
لیے باعثِ مسرت ہوتا ہے۔ اس کا علم اس کے لیے ایک ولایت اور فائدہ ہوتا ہے۔(مکاشفۃ القلوب،ص575)اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی علما کی برکتیں حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین
بجاہ النبی الامین صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم