علم ع سے عطیۂ الٰہی،ل سے لازوال نعمت،م سے میراثِ انبیا یعنی انبیا علیہم السلام کی میراث۔علم نور،روشنی اور ہدایت ہے۔ اے عاشقانِ رسول!یقیناًعلمِ دین کی روشنی سے جہالت کے اندھیرے دور ہوتے ہیں۔اسی سے دنیا و آخرت کی کامیابی نصیب ہوتی ہے۔ قرآن و سنت میں علم اور علما کی بہت اہمیت بیان فرمائی گئی ہے۔علم کی اہمیت و فضیلت سے انکار ممکن نہیں ۔علم کی فضیلت کے لیے یہی کافی ہے کہ یہ اللہ پاک اور رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی صفت ہے۔اللہ پاک کے ہاں علم کی اہمیت جاننے کے لیے یہی دو باتیں کافی ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کے بعد سے پہلے انہیں علم کی دولت سے ہی نوازا گیا اور ہمارے پیارے آقا،مکی مدنی مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پربھی سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ بھی علم کے متعلق ہی تھی۔ اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں اور اس کے پیارے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے احادیثِ طیبہ میں علمائے کرام کے فضائل بیان فرمائے ہیں۔علم والوں کے آخرت میں درجے بلند ہوں گے فرمانِ باری ہے:ترجمہ:اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔(پ28، المجادلۃ: 11) ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:ترجمہ:تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان نصیحت تو وہی مانتے ہیں جو عقل والے ہیں۔(پ23، الزمر:9) والدِ اعلی حضرت مولانا نقی علی خان رحمۃُ اللہِ علیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:یعنی جاہل کسی طرح عالم کے مرتبے کو نہیں پہنچتا۔ (فیضانِ علم و علما ،ص12)اب احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں علمائے کرام کے فضائل پڑھتی ہیں:(1)عالم کی عابد پر فضیلت:جنتی صحابی حضرت ابو دردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رحمتِ عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چودہویں رات کے چاند کی فضیلت تمام ستاروں پر اور بے شک علما انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں اور بے شک انبیا علیہم الصلوۃ و السلام درہم اور دینار یعنی دنیاوی مال و دولت کا وارث نہیں بناتے بلکہ ان کی وراثت علم ہے تو جس نے اس میں سے لے لیا اس نے بڑا حصہ پا لیا۔( ابن ماجہ،حدیث:219)(2)فرمانِ مصطفٰے! زمین اور آسمان کی تمام مخلوق عالم کے لیے استغفار کرتی ہے۔(ابن ماجہ،1/146،حدیث:223)لہٰذا اس سے بڑا مرتبہ کس کا ہوگا جس کے لیے زمین و آسمان کے فرشتے مغفرت کی دعا کرتے ہوں۔(3)علما کی شہدا پر فضیلت:سرکارِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے:قیامت کے دن انبیائے کرام علیہم السلام سب سے پہلے شفاعت کریں گے ،پھرعلما اور ان کے بعد شہدا۔(ابن ماجہ،ص2739،حدیث:4313)(4)علمائے کرام کے محتاج:سید المرسلین، خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جیسے لوگ دنیا میں علمائے کرام کے محتاج ہیں جنت میں بھی ان کے محتاج ہوں گے۔ (5)عالم کی 70 درجے فضیلت:اللہ پاک کے آخری نبی،مکی مدنی،محمد عربی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:مومن عالم، مومن عابد پر70 درجے سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔(جامع بیان العلم و فضلہ،ص36،حدیث:84)اللہ کریم ہمیں علمِ دین حاصل کرنے اور علمائے کرام کا ادب و احترام اور ان سے راہ نمائی لیتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔الحمدللہ علمائے کرام ہمارے راہ نما ہیں ان شاءاللہ ان کی راہ نمائی کی بدولت ہم گمراہی سے محفوظ رہیں گی۔

ہم کو اے عطار !سنی عالموں سے پیار ہے دو جہاں میں ان شاء اللہ اپنا بیڑا پار ہے