علم دنیا و آخرت میں باعثِ اکرام و نجات ہے۔اس سے بڑھ کر کوئی
شے نہیں۔بادشاہ لوگوں پر حکومت کرتے ہیں جبکہ علما بادشاہوں پر حکومت کرتے ہیں۔عالم
کی عظمت کا انداز اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:تم فرماؤ!
کیا علم والے اور بےعلم برابر ہیں؟(الزمر:9)اللہ پاک نے عالم کو جاہل سے ممتاز فرمایا اور جاہل کسی طرح
بھی عالم کے مرتبے کو نہیں پہنچتا۔ علما کی فضیلت پر احادیث:1: ہزار عابدوں سے زیادہ
بھاری:رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ایک فقیہ شیطان پر ہزار عابد سے زیادہ بھاری ہے۔( فیضان علم و علما،ص18) اس کی وجہ ظاہر ہے کہ عابد اپنے نفس کی دوزخ سے بچاتا ہے اور عالم ایک عالَم کو
ہدایت فرماتا اور شیطان کے مکر و فریب سے آگاہ کرتا ہے۔(فیضان علم و علما،ص18)2:شہدا کا خون اور
علما کی سیاہی:پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت
کے دن علما کی دواتوں کی سیاہی اور شہیدوں کا خون تولا جائے گا،روشنائی ان کی دواتوں
کی شہیدوں کے خون پر غالب آئے گی۔(فیضان علم وعلما،ص14)3:علما کی شفاعت:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت
کے دن تین قسم کے لوگ شفاعت کریں گے:انبیا،علما،شہدا۔(احیاء العلوم،1 /48) 4:عالم کی زیارت:حضور
اقدس صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:عالم کی طرف ایک نظر میرے نزدیک سو برس روزے رکھنے
اور سو برس رات کو وافل پڑھنے سے بہتر ہے۔(منہاج
العابدین،ص38)5:انبیا علیہم الصلوۃ و
السلام کے وارث: آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:علما انبیا علیہم الصلوۃ و
السلام کے وارث ہیں ۔(احیاء
العلوم،1/45) معلوم ہوا !انبیا علیہم
الصلوۃ و السلام کی میراث درہم و دینار نہیں بلکہ علم ہے۔غرض علمِ دین سے جس
کو بھی حصہ دیا گیا اسے خیر کثیر دی گئی ۔علم ہی وہ معزز چیز ہے جسے انبیا علیہ السلام چھوڑ کر گئے۔علما سے وابستگی میں دنیا و آخرت کی
بھلائی ہے۔علما ایسے روشن ستارے ہیں جو لوگوں سے فرضِ کفایہ ساقط کرتے ہیں۔غرض علما
کے کیا کیا فضائل ذکر کیے جائیں۔دنیا میں تو
ہم ان کی محتاج ہیں ہی آخرت میں بھی ان کی محتاج ہوں گی۔ ہاں! اس کرب کے دن میری مراد
آخرت میں بھی لوگ ان کے شفاعت پائیں گے۔اللہ کریم ہمیں علما کا احترام اور ان سے وابستگی
عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم