علم حاصل کرنا دنیا و آخرت میں نجات کا
ذریعہ ہے۔علم مال سے بہتر ہے۔علم پھیلانے سے بڑھتا ہے۔علم کی بدولت عالم اپنی
زندگی میں اللہ پاک کی اطاعت کرتا ہے۔عالم
کے مرنے بعد بھی اس کا ذکرِ خیر باقی رہتا ہے۔عالم لوگوں کو دین کے مسائل
سکھاتا ہے ۔عالم سے لوگ محبت کرتے ہیں۔علما کی میراث علم ہے۔علم کی فضیلت میں احادیثِ
مبارکہ:1:اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے تلاشِ علم کی تو یہ تلاش اس کے
گزشتہ گناہوں کا کفارہ ہو گی۔(مشکاۃ المصابیح، ص35 ،حدیث: 209 ) 2:رات
میں ایک گھری علم کا درس تمام رات بیداری
سے بہتر ہے۔ (مشکاۃ
المصابیح،ص37،حدیث:230)3:نبیِ کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اگر اس حال میں صبح کرو کہ
تم عالم ہو یا متعلم یا عالم کی باتیں سننےوالا اور عالم کا محب اور پانچواں نہ ہونا کہ ہلاک ہو جائے گا۔(ملفوظاتِ
اعلیٰ حضرت،حصہ دوم،ص284)حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ہے:علمِ دین
حاصل کرنے والے کے لئے فرشتے اپنے پر بچھا دیتے ہیں، سمندروں میں مچھلیاں ان کے
لئے استغفار کرتی ہیں۔علما کی فضیلت پر احادیثِ کریمہ:1:اچھوں سے اچھے بہترین علما
ہیں۔(مشکوۃ
المصابیح،ص 30،حدیث: 240 )2:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی
میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر۔پھر فرمایا: اللہ پاک اور اس کے فرشتے اور تمام آسمان
و زمین والے یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں اور یہاں تک کہ مچھلیاں سب اس کی
بھلائی چاہتے والے ہیں جو کہ وہ عالم جو لوگوں کو اچھی باتیں کی تعلیم دیتا ہے۔3:عالموں
کی دواتوں کی روشنائی قیامت کے دن شہیدوں کے خون سے تولی جائے گی اور اس پر غالب ہو جائے گی۔4:علما کی مثال یہ ہے کہ جیسے آسمان میں ستارے
جس سے حشکی اور سمندر میں راستے کا پتا چلتا ہے۔ اگر ستارے مٹ جائیں تو راستے پر
چلنے والے بھٹک جائیں گے۔5:ایک عالم ایک ہزار عابد سے زیادہ شیطان پر سخت ہے۔(جنتی
زیور،ص 45 تا 47)جو علم کی تلاش میں نکلتا ہے وہ واپس تک اللہ پاک کی راہ میں ہوتا ہے۔علم کی جستجو میںسفر
کرنا ثواب ہے۔ علم سے عمل میں اضافہ ہوتا ہے۔ عمل کے اضافے سے بندہ نیکیوں پر فائز
ہو جاتا ہے۔اللہ پاک ہمیں علمِ دین حاصل کرنے اور اپنے علم پر عمل کرنے کی سعادت
عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم