حدیثِ مبارکہ میں یوں تو لا تعداد علما کے فضائل بیان کیے گئے ہیں لیکن یہاں حضورِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے لبہائے مبارکہ سے ادائیگی ادا کیے گئے چند علما کے فضائل درج ذیل ہیں:(1)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبیِ پاک، رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک زمین پر علما کی مثال ان ستاروں کی طرح ہے جن سے بحر و برکی تاریکیوں میں راہ نمائی حاصل کی جاتی ہے تو جب ستارے ماند پڑ جائیں تو قریب ہے کہ ہدایت یافتہ لوگ گمراہ ہو جائیں۔(جنت میں لے جانے والے اعمال،ص35-مسند احمد،4/314،حدیث:12600)(2)حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک قیامت کے دن بندوں کو اٹھائے گا تو علما کو ان سے علیحدہ فرما دے گا اور فرمائے گا :اے علم کے گروہ!میں نے تمہیں عذاب دینے کے لیے علم عطا نہیں فرمایا،جاؤ!میں نے تمہیں معاف فرما دیا۔(معجم اوسط،3/184،حدیث:4364)(3)حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ،رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:عالم کو عابد پر ستر درجہ فضیلت حاصل ہے اور ان میں سے دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا تیز رفتار گھوڑے کی ستر سال دوڑ کا سفر ہے۔(الترغیب والترھیب،1/57)(4)پیکر ِحسن و جمال،دافعِ رنج و ملال، صاحبِ جود و نوال صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:ایک فقیہ عالم شیطان پر ایک ہزار عبادت گزاروں سے زیادہ سخت ہے۔(ترمذی،4/ 311)(5) حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن علما کی سیاہی اور شہدا کے خون کو تولا جائے گا اور ایک روایت میں ہے:علما کی سیاہی شہدا کے خون پر غالب آ جائے گی۔(تاریخِ بغداد،2/190)حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن عالم اور عبادت گزار کو اٹھایا جائے گا تو عابد سے کہا جائے گا:جنت میں داخل ہو جاؤ جبکہ عالم سے کہا جائے گا:جب تک لوگوں کی شفاعت نہ کر لو ٹھہرے رہو۔(الترغیب والترھیب،1/57،حدیث:34)حضرت امام غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ احیاء العلوم میں روایت کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: نزدیک تر لوگوں کے یعنی لوگوں میں سے درجۂ نبوت علما و مجاہدین ہیں۔(فیضانِ علم و علما،ص20-19)