علم کے معنیٰ جاننا،آگاہ ہونا یا واقفیت
حاصل کرنا ہے،جبکہ علم کا شرعی معنی یہ ہے کہ اللہ پاک اور اس کے رسول صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہمیں جو احکامات اور ہدایات دی ہیں
ان کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا اور ان پر عمل پیرا ہونے کے بارے میں پوری طرح علم
جاننا ،جبکہ عالم ایسے شخص کو کہتے ہیں جو اپنی ضرورت کا علم کتابوں سے نکال سکے۔حضرت نبیِ کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی
ہے جیسی میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر اور علم وہی فائدہ مند ہے جس سے نفع اٹھایا جا
سکے۔ پہلا فرمان:ابو داؤد نے حضرت ابو
درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے فرمایا: جو شخص طلبِ علم میں کسی ایک راہ چلے خدا اسے بہشت کی راہوں میں سے ایک
راہ چلا دے اور بیشک فرشتے اپنی بازو طالبِ
علم کی رضامندی کے واسطے بچھاتے ہیں۔بے شک عالم کے لئے استغفار کرتے ہیں۔ سب زمین
والے اور سب آسمان والے یہاں تک کہ مچھلیاں پانی میں اور بے شک عالم کا عابد پر
ایسا ہے جیسے چودھویں رات کے چاند کی بزرگی سب ستاروں پر اور بے شک علما وارثِ انبیا
ہیں اور بےشک پیغمبروں نے درہم و دینار میراث نہ چھوڑی بلکہ علم کو میراث چھوڑا ہے۔پس جو علم حاصل کرے اس نے بڑا حصہ
حاصل کیا۔ (فیضان
علم و علما،ص 11) دوسرا فرمان:ترمذی کی حدیث میں ہے:تحقیق اللہ پاک
اور اس کے فرشتے سب زمین والے اور سب آسمان والے یہاں تک کہ چونٹی اپنے سوراخ میں اور یہاں تک کہ مچھلی یہ سب
درود بھیجتے ہیں علم سکھانے والے پر جو لوگوں کو بھلائی سکھاتا ہے۔
(فیضان علم و علما ،ص 19) تیسرا فرمان:اللہ پاک قیامت کے دن
عبادت گزاروں کو اٹھائے گا،پھر علما کو اٹھائے گا اور ان سے فرمائے گا:اے علما کے
گروہ !میں تمہیں جانتا ہوں اس لیے تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا ہے اور تمہیں اس
لیے علم نہیں دیا تھا کہ تمہیں عذاب میں مبتلا کروں گا۔جاؤ! میں نے تمہیں بخش دیا ۔(
احیاءالعلوم،ص49 ) چوتھا فرمان:صحیح مسلم کی روایت میں وارد ہوا ہے :جو
طلِب علم میں کوئی راہ چلے خدا پاک اس کے
لئے جنت کی راہ آسان کرے گا۔ جب کچھ لوگ خدا کے گھروں سے کسی گھر میں جمع ہو کر
کتابُ اللہ پڑھتے ہیں اور آپس میں درست کرتے ہیں تو ان پر سکینہ نازل ہوتا ہے اور
رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے ان کو ہر طرف سے گھیر لیتے ہیں اور خدا اپنے
پاس والوں کے سامنے ان کا ذکر کرتا ہے یعنی فرشتوں پر ان کی خوبی اور اپنی رضامندی
ہندی ان سے ظاہر فرماتا ہے۔ (فیضان علم و علما،ص 17) پانچواں فرمان: جو علمِ دین حاصل کرے گا اللہ
پاک اس کی مشکلات آسان فرما دے گا اور اسے وہاں سے رزق پہنچائے گا جہاں اس کا گمان
بھی نہ ہو گا۔(
احیاءالعلوم،ص47)