علمائے کرام امت کے راہ نما ہیں۔ہم تک شریعت کے احکام پہنچانے کا وسیلہ ہیں۔رہبرِ امت ہیں۔علما کی تعریف اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں فرمائی ہے۔علما وہ ہیں جن کے سینے علم سے منور ہیں۔علما کے بارے میں مزید احادث پڑھتی ہیں کہ علما کا کیا مقام و مرتبہ ہے۔احادیث: عالم کا رتبہ اس حدیثِ مبارکہ سے اندازہ لگائیے کہ کتنا شاندار ہے چنانچہ(1)حضرت  امام غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ نے روایت کیا :عالم کو ایک نظر دیکھنا سال بھر کی نماز و روزہ سے بہتر ہے۔(2)امام ذہبی رحمۃُ اللہِ علیہ نے روایت کیا:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے قیامت کے دن علما کی دواتوں کی سیاہی اور شہیدوں کا خون تولا جائے گا، روشنائی یعنی ان کی دواتوں کی سیاہی شہیدوں کے خون پر غالب آئے گی۔(فیضان علم وعلما،ص15) (3)امام محی السنہ بغوی رحمۃُ اللہِ علیہم معالم التنزیل میں لکھتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں :ایک فقیر شیطان پر ہزار عابد سے زیادہ بھاری ہے ۔اس کی وجہ یہ ظاہر فرمائی کہ ایک عابد یعنی عبادت گزار اپنے نفس کو دوزخ سے بچاتا جبکہ عالم ایک عالَم یعنی بہت سے لوگوں کو ہدایت فرماتا ہے اور شیطان کے مکر و فریب سے آگاہ کرتا ہے۔(فیضان علم و علما،ص18)(4) نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:علما انبیا کے وارث ہیں اور یہ بات بدیہی بات ہے کہ انبیا علیہم الصلوۃ و السلام سے بڑھ کر کسی کا رتبہ نہیں اور انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے وارثوں سے بڑھ کر کسی وارث کا مرتبہ نہیں۔(5)نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:مرتبۂ نبوت سے سب سے زیادہ قریب عالم اور مجاہد ہے۔اس کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ علما نے رسولوں کے پیغامات لوگوں تک پہنچائے اور مجاہد اس لیے کہ انہوں نے انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کے احکامات کو صحیح صحیح پورا کیا اور ان کے احکامات کی پیروی کی۔(مکاشفۃ القلوب،ص471)قولِ عمر فاروق:حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ہزار عابد قائم الیل،صائم النہار یعنی رات میں عبادت کرنے والے اور دن میں روزہ رکھنے والے ان کا مرنا ایک عالَم کی موت کے برابر نہیں۔(فیضان علم و علما،ص21)واقعہ:نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے جبریل علیہ السلام سے علما کی شان دریافت کی تو انہوں نے کہا:علمائے کرام آپ کی امت کی دنیا و آخرت میں چراغ ہیں اور وہ خوش نصیب ہیں جو ان کی قدر و منزلت اور ان سے محبت کرتا ہے جبکہ وہ بڑا بد نصیب ہے جو ان سے مخالفت رکھتا ہے ،مخاصمت(جھگڑا،بغض)رکھتا ہے۔(نزہۃ المجالس،ص303)جب عالم کا وصال ہوتا ہے تو وہ ایسا ہے جیسا کہ روشن گھر سے فانوس نکل گیا۔ اس کے جانے سے دنیا میں اندھیرا چھا جاتا ہے۔علما کو عین کی برکت سے عزت وعظمت،لام کی برکت سے لطافت اور میم کی برکت سے محبت اورمحافظت زیادہ ہوتی ہے۔اللہ پاک ہمیں علما کا ادب اور ان سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین