بلاشبہ کوئی بھی عاقل اس بات کا انکار نہیں کرسکتا کہ علمائے حق راہ نمائی کے وہ موتی ہیں کہ جو اپنے علم کی چمک سے لوگوں کو فیض یاب کرتے رہتے ہیں اور ان شاء اللہ کرتے رہیں گے ۔ نماز کے مسائل ، روزے کی مشکلات ، حج کے فرائض ، وضو کے واجبات ، زکوۃ کا نصاب نیز ہمیں قدم قدم پہ علما کی ضرورت ہے ، اور یہی ضرورت ہم پہ ان کی اہمیت روز روشن کی طرح واضح کرتی چلی جاتی ہے ، جیسا کہ قرآنِ مجید فرقان حمید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ اللہ سے اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں ۔( سورۃ فاطر ، آیت نمبر 45)اس آیت کی تفسیر میں ہے :علم والے بہت مرتبے والے ہیں کہ اللہ پاک نے اپنی خَشیَت اور خوف کو ان میں مُنْحَصَر فرمایا ،لیکن یاد رہے !یہاں علم والوں سے مراد وہ ہیں جو دین کا علم رکھتے ہوں اوران کے عقائد و اَعمال درست ہوں ۔(تفسیر صراط الجنان ) صحیح العقیدہ عالم کا دامن تھامنا ، ان کی پیروی کرنا ، قدم قدم پہ ان کی راہ نمائی حاصل کرنا، ان کا ادب کرنا ، دنیا و آخرت میں کامیابی و سعادت مندی کا ذریعہ ہے کہ ان کی خدمت دنیا و آخرت میں فلاح کا باعث ہے ، جیسا کہ فرامینِ مصطفٰے سے واضح ہے : ترمذی نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر ہوا ایک عابد اور دوسرا عالم ، آپ نے فرمایا : فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ کَفَضْلِیْ عَلٰی اَدْنَاکُم یعنی عالِم کی عابِد پر ایسی فضیلت ہے ، جیسے میری فضیلت تمہارے کمتر پر۔(کتاب فیضان علم و علما ص 13 ، ترمذی ، کتاب : العلم ، باب : ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادۃ ، صفحہ : 632 ، حدیث : 2685) بیہقى روایت کرتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہىں : اللہ پاک بڑا جَواد(سب سے زیادہ نوازنے والا) ہے اور میں سب آدمیوں میں بڑا سخی ہوں اور میرے بعد اُن میں بڑا سخى وہ ہے جس نے کوئى علم سیکھا پھر اس کو پھیلادیا ۔( کتاب فیضان علم و علما ص 13 ، شعب الایمان، باب فی نشرالعلم، 2/ 281، حدیث : 1767، باختصار ) * حدیث شریف مىں آیا:جو طلب علم مىں مرجائے گا خدا پاک سے ملے گا دراں حالیکہ(اس حال میں کہ) اُس میں اور پیغمبروں مىں درجَۂ نبوت (اور اس کے کمالات)کے سوا کوئى درجہ نہ ہوگا۔( کتاب فیضان علم و علما ص 15 ، الدارمی، المقدمة، باب فی فضل العلم والعالم 1/112 ، حدیث : 354 ) *مَعالِمُ التَّنزیل میں لکھا ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : جو شخص طلبِ علم میں سفر کرتا ہے فرشتے اپنے بازؤوں سے اُس پر سایہ کرتے ہیں اور مچھلیاں دریا میں اور آسمان و زمین اس کے حق میں دعا کرتے ہیں۔(کتاب فیضان علم و علما ص 15 ، ابوداود، کتاب العلم، باب فی کتاب العلم، 3/ 445، حدیث : 3641 ، بتغیر ) * امام مُحى السُّنّہ بغوىرحمۃ اللہ علیہ مَعالِمُ التَّنزیل مىں لکھتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہىں : اىک فقیہ شیطان پر ہزار عابد سے زیادہ بھارى ہے۔(کتاب فیضان علم و علما ص 18 ، ترمذی، کتاب العلم، باب ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادة، 4/ 311، حدیث : 2690 ) اور وجہ اُس کى ظاہر ہے کہ عابد اپنے نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے اور عالِم اىک عالَم (بہت سے لوگوں) کو ہداىت فرماتا ہے اور شیطان کے مکر وفرىب سے آگاہ کرتا ہے۔اللہ پاک ہمیں علما ئے حق کا دامن تھامنے ، ان کی خدمت کرنے ، ادب کرنے ، ان کی سچی تقلید کرنے کا جذبہ عطا فرمائے اور علمِ دین حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر عمل کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔ امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم