اللہ پاک نے علمائے کرام کو بہت شان و
شوکت سے نوازا ہے۔قرآن و حدیث میں علمائے کرام کے فضائل بیان کیے گئے ہیں جن کو
پڑھنے سے علمائے کرام کی اہمیت و فضلیت کا اندازہ بآسانی لگایا جا سکتا ہے۔ ایک
بزرگ رحمۃُ
اللہِ علیہ
سے پوچھا گیا:انسان کون ہے؟فرمایا:علما۔حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃُ
اللہِ علیہ
نے غیر ِعالم کو انسانوں میں شمار نہ فرمایا کیونکہ علم ہی وہ خصوصیت ہے جس کی وجہ
سے انسان تمام جانوروں سے ممتاز ہوتے ہیں۔قرآنِ پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ:اللہ
نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں اور عالموں نے انصاف سے قائم
ہو کر۔ اس سے معلوم ہوا !اہلِ علم بڑی عزت والے ہیں کہ اللہ کریم نے انہیں اپنی
توحید کا گواہ اپنے ساتھ بنایا۔(پ3،ال عمران: 18)فرامینِ
مصطفٰے:1:علما انبیا کے وارث ہیں۔ اس سے پتہ چلا! اس سے پتا چلا کہ طرح نبوت سے
بڑھ کر کوئی مرتبہ نہیں اسی طرح نبوت کی وراثت سے بڑھ کر کوئی عظمت نہیں۔(ابن
ماجہ،1/ 146،حدیث:223) 2:زمین و آسمان کی تمام مخلوق عالم کے
لیے استغفار کرتی ہے لہٰذا اس سے بڑا مرتبہ کس کا ہوگا!اس کے لیے زمین و آسمان کے
فرشتے مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔یہ اپنی ذات میں مشغول ہیں اور فرشتے استغفار میں
مشغول ہیں۔(احیاء
العلوم،1/45) 3:امام
ذہبی رحمۃُ
اللہِ علیہ
نے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن علما کی دواتوں کی سیاہی
اور شہیدوں کا خون تولا جائے گا ،روشنی ان کی دواتوں کی شہیدوں کے خون پر غالب آئے
گی۔(فیضان
علم و علما،ص14)4: قیامت کے دن تین قسم کے لوگ شفاعت کریں گے:انبیا،علما
اور شہدا ۔معلوم ہوا!زیادہ عظمت والا مرتبہ وہ ہے جس کا ذکر مرتبۂ نبوت کے ساتھ
ملا ہوا ہے۔ (ابن
ماجہ،4/526) 5:عالِم
زمین میں اللہ پاک کا امین ہوتا ہے۔(احیاء العلوم،1/47)اقوالِ
بزرگانِ دین:کسی دانا کا قول ہے:1:عالم کی وفات پر پانی میں مچھلیاں اور ہوا میں
پرندے روتے ہیں۔عالم کا چہرہ اوجھل ہو جاتا ہے لیکن اس کی یادیں باقی رہتی ہیں۔(مسند
الفردوس،2/87)2:منقول
ہے:حضرت لقمان رحمۃُ اللہِ علیہ
نے اپنے بیٹے کو جو وصیتیں فرمائیں ان میں ایک یہ بھی تھی کہ بیٹا!علما کی صحبت
میں بیٹھا کرو،اپنے زانوں کو ان کے زانوں سے ملا دو کیونکہ اللہ پاک نورِ حکمت سے
دلوں کو ایسے زندہ کرتا ہے جیسے زمین کو مسلسل بارش سے۔(احیاء
العلوم،1/54)جو
علم سے متصل ہو، بلندیوں سے جا ملے۔علم ایک روشنی ہے اللہ پاک ہمیں علمِ نافع عطا
فرمائے۔آپ بھی علمِ دین سیکھنے سکھانے کا جذبہ پانے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مشک بار
دینی ماحول سے وابستہ ہو جائیے۔