اللہ پاک قرآنِ مجید، فرقانِ حمید میں پارہ 21، سورة العنكبوت ،آیت نمبر 49 میں ارشاد فرماتا ہے:بَلْ هُوَ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ فِىْ صُدُوْرِالَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ طترجمۂ كنزالایمان : بلکہ وہ روشن آیتیں ہیں ان کے سینوں میں جن کو علم دیا گیا۔سبحان اللہ! اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں اہل ِعلم کی کس طرح فضیلت بیان فرمائی!علما کو اللہ پاک نے کس قدر بزرگی اور مرتبہ عطا فرمایا ہے۔ ان کے فضائل کو مکمل طور پر بیان کرنا بہت مشکل ہے ۔ ان کی فضیلت و عظمت قیامت کے دن کھلے گی جب عام لوگوں کو تو حساب و کتاب کے لیے روکا جائے گا لیکن علما کو ان لوگوں کی شفاعت کے لیے روکا جائے گا۔اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں اور اس کے پیارے حبیب، حبیبِ لبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے احادیثِ طیبہ میں علما کے کثرت سے فضائل بیان فرمائے ہیں ۔ کہیں ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے اپنا خوف اور خشیت ان کے دلوں میں رکھی،تو کہیں فرمایا:یہ انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں۔ کہیں ان کو عبادت گزاروں پر فضیلت عطا فرمائی ،تو کہیں ان کو لوگوں کے لیے حقیقی راہ نما قرار دیا۔چنانچہ علما کے فضائل پر مشتمل 5 احادیث درج ذیل ہیں۔(1) حضور نبیِ رَحمت،شفیعِ اُمَّت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :عالم زمین میں اللہ پاک کا امین ہوتا ہے ۔ (جامع بیان العلم و فضل ،حدیث : 225،ص 74) (2) حضور نبیِ کریم، رؤف رحیم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے : عالم اور عابد کے درمیان 100 درجے ہیں اور ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنی مسافت سَدھایا ہوا عمدہ گھوڑا 70 سال تک دوڑ کر طے کرتا ہے ۔ (جامع بیان العلم وفضلہ ، باب تفضیل العلم علی العبادة ، حدیث :118 ، ص 43 )

(3) حضور نبیِ پاک،صاحبِ لولاک،سیاحِ افلاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن تین قسم کے لوگ شفاعت کریں گے : انبیا علیہم الصلوۃ و السلام، علما اور شہدا۔ ( ابن ماجہ ،کتاب الزھد ، باب ذکر الشفاعۃ ،حدیث: 4313،ج 4 ، ص 526 )معلوم ہوا! زیادہ عظمت والا مرتبہ وہ ہے جس کا ذکر مرتبۂ نبوت کے ساتھ ملا ہوا ہے اور یہ مرتبۂ شہادت سے بڑھ کر ہے۔ اگرچہ شہادت کی فضیلت میں بھی کثیر احادیث مروی ہیں۔(4) دو عالم کے مالک و مختار ، مکی مدنی سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مشکبار ہے : علما ،انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں۔ ( ابن ماجہ ، کتاب السنۃ،باب فضل العلم و الحث الخ ، حدیث: 223 ، ج 1 ، ص 146 ) اس سے پتہ چلا!جس طرح نبوت سے بڑھ کر کوئی مرتبہ نہیں اسی طرح نبوت کی وراثت (یعنی علم ) سے بڑھ کر کوئی عظمت نہیں۔(5) تاجدارِ رِسالت ، شہنشاہِ نبوت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :زمین و آسمان کی تمام مخلوق عالم کے لئے استغفار کرتی ہے۔( ابن ماجہ ، کتاب السنۃ ، باب فضل العلم والحثالخ ، حدیث: 223، ج 1 ، ص 146 )

لہٰذا اُس کا مرتبہ کس قدر بلند ہوگا جس کے لیے زمین و آسمان کی تمام مخلوق مغفرت کی دعا کرتی ہو۔ اللہ پاک ہمیں علما کے مرتبے کو سمجھنے اور اس کے مطابق ان کی تعظیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم