قرآنِ پاک میں پارہ 28 سورۃ المجادلۃ کی آیت نمبر11 میں اہلِ علم کی شان و عظمت اس طرح بیان کی گئی ہے:
ترجمۂ کنز العرفان:اللہ تم میں سے ایمان والوں کے اور ان کے درجات بلند فرماتا ہے
جنہیں علم دیا گیا۔حضرت ابنِ عباس رضی اللہ
عنہما
نے فرمایا:علمائے کرام عام مومنین کے درمیان 700 سال کا فاصلہ ہے۔ہر دو درجوں کے
درمیان 500 سال کا فاصلہ ہے۔قرآنِ پاک کے علاوہ کثیر احادیثِ کریمہ میں علمائے
کرام کے ڈھیروں فضائل بیان ہوئے ہیں۔ان میں سے پانچ فرامینِ مصطفٰے پڑھئے اور اپنے
دل میں علمائے حقہ کی شان وعظمت و اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔(1)ترمذی نے روایت کیا
کہ رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر ہوا ایک عابد دوسرا عالم۔آپ نے فرمایا:ترجمہ:بزرگی یعنی
فضیلت عالم کی عابد پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت تمہارے کم تر پر۔(2)امام ذہبی رحمۃ
اللہ علیہ
نے روایت کیا کہ رسولِ اکرم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت
کے دن علما کی سیاہی یعنی Inkاور شہیدوں کا
خون تولا جائے گا تو روشنائی یعنی Ink شہیدوں کے خون پر غالب آئے گی۔(3)امام محی السنہ
بغوی رحمۃ اللہ علیہ معالم
التنزیل میں لکھتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ایک فقیہ شیطان پر ہزار عابد سے زیادہ
بھاری ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ عابد اپنے نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے اور عالم ایک عالَم
کو ہدایت فرماتا اور شیطان کے مکر و فریب سے آگاہ کرتا ہے۔(4)آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اللہ پاک کے فرائض
کے متعلق ایک یا دو تین یا چار پانچ کلمات سیکھے اور اسے اچھی طرح یادکرلے اور پھر
لوگوں کو سکھائے تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔(5)ہمارے آخری نبی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک قیامت کے دن بندوں
کو اٹھائے گا،پھر علما کو الگ کر کے ان سے فرمائے گا:اے علما کی جماعت!میں تمہیں
جانتا ہوں اسی لیے تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا اور تمہیں اس لیے علم نہیں
دیا تھا کہ تمہیں عذاب میں مبتلا کروں گا، جاؤ! میں نے تمہیں بخش دیا۔سبحان اللہ!کیا
شان ہے علمائے کرام کی!الحمد للہ ہمارے مرشد مولانا الیاس قادری دامت
برکاتہمُ العالیہ بھی علمائے اہلِ سنت سے بہت محبت فرماتے اور ان کی
دل سے عقیدت کرتے ہیں ۔میرے مرشد کا فرمان ہے: میں چاہتا ہوں کہ میری تحریک دعوتِ
اسلامی کا ہر ذمہ دار عالم ہو اور گھر گھر میں ایک بچہ عالم یا عالمہ ہو۔
الحمداللہ اس مقصد کی تکمیل کے لیے عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے
جامعات المدینہ قائم ہیں۔والدین کو چاہیے کہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے
اپنی اولاد کی تربیت کا خیال رکھیں،انہیں دنیاوی علوم و فنون کے ساتھ علمِ دین کے
زیور سے بھی آراستہ کریں تاکہ ان کی دنیا بھی اچھی ہو اور آخرت بھی نیز یہ والدین
کے لیے صدقہ جاریہ بھی بنیں ۔ انہیں نماز روزے کا پابند بنائیں اور فرائض و واجبات،حلال
و حرام اور بندوں کے حقوق وغیرہ کے شرعی احکامات سے بھی آگاہ کرنے کا انتظام کریں۔
اس کا بہترین ذریعہ یہ ہے کہ اپنے بچوں کو درس نظامی یعنی عالم کورس کروایا جائے
تاکہ ہمارے بچے علمِ دین سیکھ کر دوسروں کو سکھائیں کہ جتنے عالم دنیا میں بنیں گے
اتنا ہی علمِ دین پھیلے گا۔علمِ دین کی روشنی جتنی پھیلے گی جہالت کا اندھیرا ختم
ہوگا۔علمِ دین حاصل کرنے سے گناہ کی پہچان بھی نصیب ہوتی ہے۔دعوتِ اسلامی کا
بھرپور ساتھ دیجئے اپنا مال دے کر اپنا وقت دے کر تاکہ زیادہ جامعۃ المدینہ قائم
ہوں، زیادہ سے زیادہ عالم بنیں۔اللہ پاک ہماری دعوتِ اسلامی کو قائم و دائم رکھے۔اسےمزید
برکتیں عطا فرمائے۔ آمین