علم کے معنی ہیں جاننا اور آگاہ ہونا۔اللہ
پاک کے اپنے بندوں پر بے حد احسانات ہیں جن میں سے ایک احسان علم ہے جو اس نے اپنے
بندوں کو عطا کیا۔رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم پر جو پہلی وحی نازل ہوئی اس میں ارشاد ہے:اپنے
پروردگار کا نام لے کر پڑھیے جس نے پیدا کیا،جس نے انسان کو خون کی پھٹکی سے بنایا۔پڑھیے
اور آپ کاپروردگار بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعے علم سکھایا اور انسان کو وہ باتیں سکھائیں جن کا اس کو علم نہ
تھا۔(العلق:5-1)علم
سے بہتر کوئی چیز نہیں۔جو شخص علم کی
قدر و منزلت جانتا ہے ساری دنیا کی بادشاہت اس کے نزدیک کچھ قدر و قیمت نہیں رکھتی۔دونوں
جہاں کی بھلائی علم ہی سے حاصل ہوتی ہے۔علم کی فضیلت کے لیے یہی کافی ہے کہ اللہ پاک
اور رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
کی صفت ہے۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم مسجد میں تشریف لائے۔ وہاں دو مجلسیں ہو رہی تھی :ایک
حلقہ ذکر کا تھا دوسرا حلقہ علم کا،آپ نے دونوں کی تعریف کی پھر علم کی مجلس میں
شریک ہوئے اور فرمایا:یہ پہلی مجلس سے بہتر ہے۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جب تم جنت کی پھلواریوں
میں سے گزروتو ان سے جی بھر کر فائدہ
اٹھاؤ ۔صحابہ کرام علیہم
الرضوان
نے پوچھا:جنت کی پھلواریاں کیا ہیں؟ فرمایا:علم کی مجلسیں۔ علم کی طلب عبادت ہے۔علم
دلوں کی زندگی ہے۔اندھوں کے لیے بینائی ہے۔علم سے انسان معرفتِ الٰہی حاصل کرتا ہے۔علما
کے فضائل پر پانچ فرامینِ مصطفٰے: 1:امام ذہبی رحمۃُ اللہِ علیہ
نے روایت کیا،رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن علما کی دواتوں کی سیاہی
اور شہیدوں کا خون تولا جائے گا تو ان کی دواتوں کی سیاہی شہیدوں کے خون پر غالب
آئے گی۔(جامع
بیان العلم وفضلہ،ص48،حدیث:139)2:حضرت ابوذر رضی
اللہ عنہ
کی حدیث میں ہے:عالم کی مجلس میں حاضر ہونا ہزاررکعت نماز،ہزار بیماروں کی عیادت
اور ہزار جنازوں پر حاضر ہونے سے بہتر ہے۔کسی نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ! اور قرات قرآن یعنی علم کی مجلس میں
حاضر ہونا قراءتِ قرآن سے بھی افضل ہے؟فرمایا:کیا قرآن بے علم کے نفع بخشتا ہے؟یعنی
قرآن کا فائدہ بے علم کے حاصل نہیں ہوتا۔(قوت القلوب)3:حدیث:عالم
کا گناہ ایک گناہ ہے اور جاہل کے دو گناہ۔عالم پر وبال صرف گناہ کرنے کا اور جاہل
پر ایک عذاب گناہ کا اور دوسرا نہ سیکھنے کا۔(جامع
صغیر،ص2640،حدیث:4335)4:مرفوعاً روایت ہے:خدا پاک قیامت کے
دن عابدوں اور مجاہدوں کو حکم دے گا: جنت میں جاؤ! علما عرض کریں گے:الٰہی!انہوں نے
ہمارے بتلائے سے عبادت کی اور جہاد کیا۔حکم ہوگا:تم میرے نزدیک بعض فرشتوں کی
مانند ہو۔شفاعت کرو کہ تمہاری شفاعت قبول ہو۔پس علما پہلے شفاعت کریں گے،پھر جنت
میں جائیں گے۔(احیاء
العلوم،3/26)5:حضرت
امام غزالی رحمۃُ
اللہِ علیہ
نے روایت کیا:عالم کو ایک نظر دیکھنا سال
بھر کی نماز روزہ سے بہتر ہے۔(منہاج العابدین،ص11)علم
سکھاؤ تو صدقہ ہے۔علم تنہائی کا ساتھی،تنگ دستی میں راہ نما،غمخوار دوست اور بہترین
ہم نشین ہے۔ علم جنت کا راستہ بتاتا ہے۔ اللہ پاک علم ہی کے ذریعے قوموں کو
سربلندی عطا فرماتا ہے۔لوگ علما کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں۔ دنیا کی ہر چیز ان کے
دعائے مغفرت کرتی ہے۔علم ہی کی بدولت انسان اللہ پاک اور اس کے بندوں کے حقوق ادا
کرتا ہے۔یہ بھی ضروری ہے کہ جو علم حاصل ہوا ہے اسے آگے پھیلایا جائے۔دئیے سے دئیے کو جلایا جائے۔میری دعا ہے کہ اللہ پاک
ہمیں بھی علمِ دین حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس پر عمل کر کے دوسروں تک
پہنچا کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین