علم وہ خوبصورت اور افضل شے ہے جو ربِّ کریم نے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کے بعد
آپ کو سب سے پہلے عطا فرمائی اور جس سے رب کریم بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے ہی
اس نعمتِ عظیم سے روشناس فرماتا ہے۔ علم کے بے شمار فضائل و فوائد ہیں جن کا تذکرہ
قرآن و حدیث میں صراحتاً موجود ہے۔ علم ایسی افضل نعمت ہے کہ اس نعمت کو حاصل کرنے
والا عالم تمام مخلوق میں افضل و برتر ہے ۔علما انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں۔صاحبِ
علم ہونے کے بعد ایک عام شخص کو تمام مخلوق میں جو فضیلتیں ملتی ہیں ان کا ذکر حدیثِ
مبارکہ میں ملتا ہے۔1:عالم عابد سے افضل:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت میرے ادنیٰ
صحابی پر۔ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چودھویں
کے چاند کی تمام ستاروں پر۔(احیاء
العلوم،ص48)عالم عابد سے افضل ہے اور وجہ اس کی ظاہر ہے کہ عابد اپنے
نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے اور عالم ایک عالَم( بہت سے لوگوں) کی ہدایت فرماتا ہے اور شیطان
کے مکروہ فریب سے آگاہ کرتا ہے۔(فیضان علم و علما،ص19)حضرت علی المرتضی رضی اللہ
عنہ نے فرمایا: رات بھر عبادت کرنے والے دن بھر روزہ رکھنے
والے مجاہد سے عالم افضل ہے۔(احیاء
العلوم،ص49) حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :مجھے
ایک مسئلہ سیکھنا رات بھر کی عبادت سے زیادہ عزیز ہے۔(فیضان علم و علما،ص21)2:عالم شہید سے
افضل:نبیِ کریم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن علما کی سیاہی شہیدوں کے خون سے تولی
جائے گی۔(احیاء العلوم،ص47)اس ضمن میں
حضرت حسن بصری رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں:علما کی سیاہی شہدا کے خون سے وزن کیا جائے گا
تو علما کی سیاہی شہدا کے خون سے بھاری ہوگی۔(احیاء العلوم،ص52)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا:
اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے!راہِ خدا میں مارے جانے والے شہدا
جب علما کا مقام دیکھیں گے تو تمنا کریں گے کہ کاش! انہیں بھی عالم اٹھایا جاتا ۔(احیاء العلوم،ص52)نبیِ کریم
صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے عالم کو عابد اور شہید سے افضل قرار دیا۔احیاء العلوم
میں مرفوعاً روایت ہے کہ خدائے پاک قیامت کے دن عابدوں اور مجاہدوں کو حکم دے گا:بہشت
میں جاؤ،علما عرض کریں گے:انہوں نے ہمارے بتلائے سے عبادت کی اور جہاد کیا۔حکم
ہوگا: تم میرے نزدیک بعض فرشتوں کی مانند ہو۔پس شفاعت کرو کہ تمہاری شفاعت قبول ہو۔ پس علما
پہلے شفاعت کریں گے پھر جنت میں جائیں گے۔(فیضان
علم و علما،ص16)مجاہد اور شہید کی کتنی فضیلت ہے لیکن عالم کی فضیلت ان سے بھی زیادہ ہے۔جبھی
عالم کی فضیلت کو شہید کی فضیلت سے بیان کیا گیا ہے کہ شہید کا کیا ہی مرتبہ ہوگا لیکن
بروزِ محشر انہیں بھی یہ حسرت ہوگی کہ کاش! وہ بھی عالم اٹھائے جاتے !شہید تلوار
سے لڑتا ہے اور دینِ اسلام کی اپنے خون سے مدد کرتا ہے جبکہ ایک عالم قلم کی مدد
سے لڑتا ہے اور کئی لوگوں بلکہ کئی نسلوں کی راہ نمائی کرتا ہے اور قلم کی سیاہی
سے دینِ اسلام کو پروان چڑھاتا ہے۔ بروزِ حشر علمائے کرام کے اقلام کی سیاہی شہدا کے
خون سے زیادہ ہو گی۔عابد اپنے نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے اور شہید اپنی جان سے دینِ
اسلام کی حفاظت کرتا ہے جبکہ عالم اپنے نفس کے ساتھ بہت سے لوگوں کو دوزخ سے بچاتا
ہے اور دینِ اسلام کی حفاظت کے ساتھ دینِ اسلام کی تعلیمات سے کئی لوگوں کو مزین
بھی کرتا ہے۔اس لیے رب کریم نے عالم کو شفاعت کرنے کی اجازت عطا فرمائی ہے۔علمائے
کرام کی فضیلت میں ہے کہ ان کو شفاعت عطا فرمائی گئی۔3:اللہ پاک کے محبوب،نبیِ
کریم صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف وحی
فرمائی: اے ابراہیم!میں علیم ہوں اور ہر صاحبِ علم کو پسند کرتا ہوں۔(احیاء العلوم،ص47)سب سے بڑی
فضیلت علمائے کرام کے لیے یہی ہوئی کہ رب کریم ان سے محبت فرماتا ہے۔اللہ پاک
فرماتا ہے:میں پسند کرتا ہوں عالم ِدین کو کہ میری صفت علیم ہے اور یہ صفت جس میں
آ جاتی ہے وہ میرا محبوب بن جاتا ہے۔ قیامت کے دن اللہ پاک علما سے فرمائے گا:اے علما کے گروہ!میں تمہیں
جانتا ہوں اسی لیے تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا اور تمہیں اس لیے علم نہیں دیا
تھا کہ تمہیں عذاب میں مبتلا کروں گا۔جاؤ!میں نے تمہیں بخش دیا۔(احیاء العلوم،ص69)سبحان
اللہ!اللہ پاک اپنے محبوب بندوں کو بروزِ حشر بخش دے گا اور وہ علمائے کرام سے بہت
محبت فرماتا ہے۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بے شک اللہ پاک کی ایک چادر محبت ہے۔جو علم کا
ایک باب حاصل کر دیتا ہے اللہ پاک اسے چادر پہنا دیتا ہے۔(احیاء العلوم،ص53) 4:اللہ پاک کے امین اور انبیائے
کرام علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث:نبیِ کریم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:عالم زمین میں اللہ پاک کا امین ہوتا ہے۔علمائے
کرام انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں ۔(احیاء
العلوم،ص45)جس طرح نبوت سے بڑھ کر کوئی مرتبہ نہیں اسی طرح نبوت کی
وراثت یعنی علم سے بڑھ کر کوئی عظمت نہیں۔علمائے کرام انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں کہ نبیوں کی لائی ہوئی شریعت اور علم کو آگے پہنچانے والے ہیں اور
اسی طرح یہ علم جو نبیوں کی وراثت ہے آگے سے آگے منتقل ہوتا رہے گا۔علمائے کرام
اللہ پاک کے امین ہیں یعنی علم اللہ پاک کی امانت ہے اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔اسی
لیے علمائے کرام کے فضائل بہت زیادہ ہیں اور یہ بھی علما کی فضیلت ہے کہ نبیوں کے
وارث ہیں اور اللہ پاک کے امین ہیں ۔درجۂ نبوت کے قریب تر ہیں۔ لوگوں میں علما مجاہدین
درجۂ نبوت کے سب سے زیادہ قریب ہیں۔علما تو رسولوں کی لائی ہوئی باتوں کی طرف راہ
نمائی کرتے ہیں اور مجاہدین رسولوں کی لائی ہوئی شریعت کی حفاظت کے لیے تلواروں سے
جہاد کرتے ہیں۔(احیاء العلوم،ص46)یعنی علما
حضور صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے فرامین لوگوں تک پہنچاتے ہیں اور مجاہدین شریعت کی
حفاظت کے لیے کفار سے لڑتے ہیں۔5:خلق کے محبوب:علمائے کرام اللہ پاک کے محبوب ہیں
اور جو رب کریم کا محبوب ہو تو خلق بھی اس
کی محبت میں مبتلا ہو جاتی ہے اور اس کا ذکر بھی کرتی ہے۔ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول
اللہ صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک عالم کے لیے استغفار کرتے ہیں سب زمین
والے اور سب آسمان والے یہاں تک کہ مچھلیاں پانی میں۔(فیضان علم و علما،ص14)تحقیق اللہ پاک اور
اس کے فرشتے اور سب زمین والے اور سب آسمان والے یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں
اور یہاں تک کہ مچھلی یہ سب درود بھیجتے ہیں علم سکھانے والے پر جو لوگوں کو بھلائی
سکھاتا ہے۔(فیضان علم و علما)سمندر میں
مچھلیاں اور سوراخوں میں چونٹیاں،ہوا میں پرندے، زمین والے آسمان والے فرشتے سب اس
کا ذکر کرتے ہیں اور ان عظیم ہستیوں کی جدائی پر اس مخلوق کو بہت رنج پہنچتا ہے۔
کسی دانا کا قول ہے: عالم کی وفات پر پانی میں مچھلیاں اور ہوا میں پرندے روتے ہیں۔عالم
کا چہرہ اوجھل ہو جاتا ہے لیکن اس کی یادیں باقی رہتی ہیں۔(احیاء العلوم،ص54)بے شک عالم کا اس دنیا سے
رخصت ہونا بہت ہی بڑا صدمہ ہے دنیا والوں کے لیے۔مولا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:عالم
کی موت سے اسلام میں ایسا فتنہ یعنی شگاف پڑتا ہے جسے اس کے نائب کے سوا کوئی نہیں
بھر سکتا۔(احیاء العلوم،ص50)ایک قبیلے
کی موت ایک عالم کی موت سے آسان ہے۔امام غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :عالم کو ایک نظر دیکھنا سال بھر کی نماز روزوں
سے بہتر ہے۔ عالم کی زیارت ثواب ہے اور عالم کی موت اسلام میں خلا کر دیتی ہے۔عالم
تمام مخلوق میں افضل ہے اور تمام مخلوق عالم سے محبت کرتی ہے ۔بے شک صاحبِ علم ہی
عزت دار ہے۔ اللہ پاک علمائے اہل ِسنت کا سایہ ہمارے سروں پر دراز فرمائے اور ان
کے علم و عمل میں مزید برکتیں عطا فرمائے۔ آمین