جس طرح علم کے فضائل و فوائد قرآنِ کریم اور احادیث اور روایات میں بے شمار وارد ہیں اسی طرح علما کے فضائل بھی قرآنِ کریم اور احادیثِ کریمہ میں کثرت کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں چنانچہ اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:اللہ سے اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔(پ22،الفاطر:28)جو جتنا زیادہ اللہ کی ذات و صفات کا علم رکھتا ہوگا وہ اتنا ہی زیادہ اللہ پاک سے ڈرتا ہوگا اور جس کا علم کم ہوگا تو اس کا خوف بھی کم ہوگا، لہٰذا علمائے کرام کو عام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ اللہ پاک سے ڈرنا چاہیئے اور لوگوں کو بھی اللہ پاک سے ڈرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔علما کے فضائل کے متعلق پانچ فرامینِ مصطفٰے پڑھئے۔1:امام ترمذی نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر ہوا ایک عابد دوسرا عالم۔آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:یعنی عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے کمتر پر۔(فیضان علم و علما،ص13)2:حضرت امام غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:یعنی عالم کو ایک نظر دیکھنا سال بھر کی نماز و روزہ سے بہتر ہے۔(منہاج العابدین،ص11)3:ہمارے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں علما و مجاہدین درجۂ نبوت کے سب سے زیادہ قریب ہیں۔علما تو رسولوں کی لائی ہوئی باتوں کی طرف لوگوں کی راہ نمائی کرتے ہیں اور مجاہدین رسولوں کی لائی ہوئی شریعت کی حفاظت کے لیے تلواروں سے جہاد کرتے ہیں۔(احیا العلوم،1/46) 4:ایک روایت میں ہے:علما آسمانوں میں ستاروں کی مثل ہیں جن کے ذریعے خشکی اور تری کے اندھیروں میں راہ پائی جاتی ہے۔(صراط الجنان،پ28،المجادلۃ:11)5:ہمارے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:علما انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں ۔انبیا علیہم الصلوۃ و السلام نے درہم و دینارترکہ میں نہ چھوڑے ،علم اپنا ورثہ چھوڑا ہے۔جس نے علم پایا اس نے بڑا حصہ پایا۔(فتاویٰ رضویہ)اللہ پاک ہمیں علمائے کرام کے فیض سے مالا مال فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم