علم وہ دولت ہے جو لٹتی نہیں ،خرچ کرنے سے کبھی گھٹتی نہیں،اللہ پاک کے فضل و کرم سے آج مجھے علم و علما کے فضائل پر مختصر سی روشنی ڈالنے کا شرف حاصل ہوا ہے ۔علم حاصل کرنا ہر عاقل و بالغ مرد و عورت پر فرض ہے عالم کو عابد پر ایسی فضیلت حاصل ہے جیسے چاند کو تمام ستاروں پر ایک عالم کی مثال کمرے میں رکھے ہوئے چراغ کے مانند ہیں تو چراغ کی روشنی جہاں تک جاتی ہے وہ تمام کمرے کو روشن کرتا ہے ایسے ہی ایک عالم با عمل اپنے علم سے اپنی بھی دنیا و آخرت کو سنوارتا ہے اور اپنے علم کا فیض دوسروں تک بھی پہنچاتا ہے ۔علما پیغمبروں کے وارث ہیں ۔علمائے دین عوام الناس کے لئے علمِ دین کا سرچشمہ ہوتے ہیں جن سے علمِ دین کے پیاسے اپنے علم کی پیاس بجھاتے ہیں ۔ علما کی فضیلت احادیث کی روشنی میں۔ 1۔حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آسمانوں اور زمین میں موجود تمام مخلوق ،یہاں تک کہ پانی کے اندر مچھلیاں بھی عالم کے لئے مغفرت طلب کرتی ہیں ۔اور عالم کو عابد پر ایسی فضیلت حاصل ہے جیسے چاند کو سارے ستاروں پر فضیلت حاصل ہے ۔ بیشک علما ہی انبیا و رسل علیہم السلام کے وارث ہیں اور انبیا و رسل علیہم السلام نے کسی کو دینار و درہم کا وارث نہیں بنایا ،بلکہ انہوں نے علم کا وارث بنایا ۔پھر جس نے اس عالم کو لے لیا اس نے (وراثت نبوت سے )پورا پوراحصہ لے لیا۔ (جامع ترمذی شریف حدیث نمبر 2682) 2:حضرت عثمان ذو النورین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن تین طرح کے لوگ شفاعت کریں گے :پہلے انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام پر علمائے دین اور پھر شہدائے اسلام شفاعت کریں گے ۔( ابن ماجہ شریف ،حدیث نمبر4313 ) 3:حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرما دتا ہے اور بے شک میں علم بانٹنے والا ہوں اور اللہ پاک مجھے عطا فرمانے والا ہے۔ یہ امت ہمیشہ خیر پر رہے گی ،انہیں خوار کرنے والا کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا حتی کی اللہ پاک کا فیصلہ آجائے۔ ( بخاری شریف ) 4۔۔حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :حضور پر نور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا ان میں سے ایک عالم کا دوسرا عابد تو حضور پر نور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: عالم کو عابد پر ایسی فضیلت حاصل ہے جیسے میری فضیلت تمام ادنی پر ۔ (ترمذی شریف ) 5حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بھی رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ قول نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک فقیہ عالمِ دین ابلیس کے اوپر ایک ہزار عبادت گزاروں سے بڑھ کر بھاری ہے ۔علما کی صحبت کے فوائد:علم حاصل ہوتا ہے ،ایمان کی حفاظت ہوتی ہیں ،نیک کام کرنے اور گناہ سے بچنے کی توفیق حاصل ہوتی ہے ،اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی محبت حاصل ہوتی ہے ،حلال روزی کمانے اور حرام سے بچنے کی سمجھ حاصل ہوتی ہے وغیرہ بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔ آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھی علم سیکھنے اور اس پر عمل کرنے ،اور تمام علما کی تعظیم و تکریم کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

ہم کو اے عطار سنی عالموں سے پیار ہے ان شاءاللہ دو جہاں میں اپنا بیڑا پار ہے