امام غزالی رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں:علم مدارِ کار اور
قطبِ دین ہے۔یعنی علم دین میں کامیابی کی بنیاد ہے یعنی علم کے بغیر کوئی انسان خدا
پاک تک معرفت حاصل نہیں کر سکتا۔فی الواقع کوئی کمال دنیا و آخرت میں بغیر اس صفت یعنی علم کے حاصل اور ایمان
کے بغیر اس کے کامل نہیں ہوتا۔بے علم نتواں خدارا شناخت یعنی بغیر علم کے خدا کو پہچان نہیں سکتے۔اللہ
پاک کی طرف علم سے قریب تر اور کوئی چیز خدا کے نزدیک جہل یعنی بے عملی سے بدتر نہیں
۔اگر خدا پاک کے نزدیک کوئی شے علم سے بہتر ہوتی تو حضرت آدم علیہ السلام کو مقابلہِ ملائکہ
یعنی فرشتوں کے مقابل میں دی جاتی۔فرشتوں کا پاکی بیان کرنا علم اسماء کے برابر نہیں
ٹھہری اور پھر دین کا علم کس قدر مرتبے والا اور اس علم کے ماہر اور جاننے والے کیسے
ہوں گے!قرآنِ کریم سے علما کے فضائل:قرآنِ مجید پارہ 22،سورۂ فاطر: 28 میں فرمانِ رب العزت ہے:ترجمہ:اللہ سے اس کے بندوں
میں سے وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔ ڈر کو علما کے ساتھ خاص کرنے کی وجہ ہے کہ جب
تک انسان خدا کے قہر اور بے پروائی اور احوالِ دوزخ اور احوالِ قیامت کو تفصیل سے نہیں
جان سکتا اور تفصیل ان چیزوں کی علما کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔احادیثِ مبارکہ کی روشنی
میں علما کی فضیلت:حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:1:ایک عالم شیطان پر ایک ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے کیونکہ
عابد اپنے لیے کرتا ہے اور عالم دوسروں کے لیے کرتا ہے۔(کنزالعمال،ص76،حدیث:28904)حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول
اللہ صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:2:اس عالم سے بڑھ کر شیطان کی کمر توڑ کر رکھ
دینے والی کوئی شے نہیں جو اپنے قبیلے میں ظاہر ہو۔ (کنزالعمال:28751)حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا:میں نے
رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:3:ہر وہ چیز جو آسمان و زمین میں ہے یہاں تک کہ مچھلیاں پانی کے
اندر عالم کے لیے دعائے مغفرت کرتی ہیں اور عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی چودھویں
رات کے چاند کی فضیلت ستاروں پر اور علما انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث و جانشین
ہیں۔انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کا ترکہ دینار و درہم نہیں ہیں۔انہوں نے وراثت میں صرف علم چھوڑا جس نے اسے حاصل
کیا اس نے پورا حصہ پا لیا۔ (ترمذی،حدیث:2691)4:شہدا کا خون اور علما کی سیاہی:امام ذہبی رحمۃُ
اللہِ علیہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن علما کی دواتوں کی سیاہی اور شہیدوں کا خون تولا جائے
گا، روشنائی یعنی سیاہی ان کی دواتوں کی شہیدوں کے خون پر غالب آ جائے گی۔(جامع بیان العلم وفضلہ،حدیث:139)5:علما شفاعت کریں گے:احیاء العلوم میں روایت ہے کہ خدائے پاک قیامت کے دن عابدوں
اور مجاہدوں کو حکم دے گا:بہشت میں جاؤ!علما عرض کریں گے:الٰہی!انہوں نے ہمارے بتلانے
سے عبادت کی اور جہاد کیا، حکم ہوگا:تم میرے نزدیک بعض فرشتوں کی مانند ہو ،شفاعت کرو
کہ تمہاری شفاعت قبول ہو۔پس وہ شفاعت کریں گے پھر بہشت میں جائیں گے۔(احیاء العلوم،ص26)6:علما کی
مجلس میں حاضری کی فضیلت:حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:عالم کی مجلس میں حاضر ہونا ہزار رکعت
نماز،ہزار بیماروں کی عیادت اور ہزار جنازوں پر حاضر ہونے سے بہتر ہے۔(قوت القلوب،ص257)7:درجۂ نبوت
سے قریب تر:حضرت امام غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ احیاء العلوم میں روایت کرتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: نزدیک تر لوگوں کے یعنی لوگوں میں سے درجۂ نبوت
سے علما اور مجاہدین ہیں۔(احیاء
العلوم،ص20)رات بھر عبادت سے بہتر:ہمارے صحابہ کرام علیہم الرضوان علم والے اور علم
والوں کی قدر کرنے والے تھے۔صحابہ کرام علیہم الرضوان علم حاصل کرنے کے
معاملے میں ایک دوسرے پر سبقت لینا پسند فرماتے چنانچہ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:مجھے
ایک مسئلہ سیکھنا رات بھر کی عبادت سے زیادہ عزیز ہے۔حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں عالم
روزہ دار شب دار یعنی دن رات عبادت کرنے والے
مجاہد سے افضل ہے۔ مخلوق کی بربادی کا سبب:حضرت امام محی السنۃ بغوی رحمۃُ اللہِ علیہ حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں
کہ ہلاکِ خلق یعنی مخلوق کی بربادی کی علامت موت علما کی ہے یعنی جب علما مر جائیں
گے لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔ ہمیں اللہ پاک سے
دعا کرتی رہنا چاہیے کہ ہمیں علمائے اہل سنت سے محبت کرنے اور ان کے نقشِ قدم پر چلنے
کی چلائے ۔رضائے الٰہی کے لیے خلوصِ نیت کے ساتھ علمِ دین حاصل کرنے اور علما کے
فیوض و برکات حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین