علمِ دین پڑھنے پڑھانے کی فضیلت اور اس کے اجر و ثواب کے کیا کہنے! اس علم سے آدمی کی دنیا اور آخرت دونوں سنور جاتی ہیں اور یہی علم ذریعۂ نجات ہے۔اللہ پاک قرآنِ کریم،فرقانِ حمید میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ:اللہ ایمان والوں کے اور ان لوگوں کے جن کو علم دیا گیا بہت درجات بلند فرمائے گا۔(پ28،المجادلۃ:11)ہمارے پیارے، مکی مدنی مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بہت سی احادیث میں علما کی فضیلت بیان فرمائی ہے اور علمِ دین پڑھنے پڑھانے والوں کی بزرگیوں اور ان کے مراتب و درجات کی عظمتوں کو بیان فرمایا چنانچہ ایک حدیثِ پاک میں ارشاد فرمایا:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہی ہے جیسی میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر۔ پھر فرمایا:اللہ پاک اور اس کے فرشتے اور تمام آسمان و زمین والے یہاں تک کہ چونٹی اپنے سوراخ میں اور یہاں تک کہ سب اس کی بھلائی چاہنے والے ہیں جو عالم لوگوں کو اچھی بات کی تعلیم دیتا ہے۔(ترمذی،4/313،حدیث:2694)حدیثِ پاک میں فرمایا:عالموں کی دواتوں کی روشنائی کل بروزِ قیامت شہیدوں کے خون سے تولی جائے گی اور اس پر سبقت لے جائے گی۔(کنزالعمال،10/61،حدیث:28711)ایک اور حدیثِ پاک میں ارشاد فرمایا:علما کی مثال یہ ہے کہ جیسے آسمان میں ستارے جن میں سے خشکی اور سمندر میں راستہ کا پتہ چلتا ہے۔ اگر ستارے مٹ جائیں تو چلنے والے بھٹک جائیں۔(مسند امام احمد،4/314،حدیث:12600)حدیثِ پاک:ایک عالم ایک ہزار عابد سے زیادہ شیطان پر سخت ہے۔(ابن ماجہ،1/61،حدیث:222)حدیثِ مبارکہ:حضرت ابنِ عباس رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے کہ آپ فرماتے ہیں:ایک گھڑی رات میں پڑھنا ساری رات عبادت کرنے سے افضل ہے۔(مشکوۃ المصابیح،1/117،حدیث:256)