علمائے کرام وہ خوش نصیب افراد ہیں جن کی تعریف خود ربِّ کائنات
نے قرآنِ کریم میں فرمائی ۔اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بھی علم کے وصف کے متصف فرمایا۔ارشادِ باری ہے:ترجمہ:انسانیت کی جان محمد کو
پیدا کیا ما کان وما یکون کا بیان انہیں سکھایا۔ (رحمن:3)معلوم ہوا !پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تمام مخلوق میں سب سے بڑے عالم ہیں صرف عالم ہی نہیں بلکہ عالم گر چنانچہ فرمایا:ترجمہ:بے
شک مجھے سکھانے والا بنا کر بھیجا گیا ۔اس چشمۂ علم سے سیراب ہو کر حضرت ابوبکر و
عمر و عثمان و علی رضی اللہ عنہم آسمانِ علم و حکمت
کے درخشندہ ستارے بنے ۔اپنی امت میں ذریعۂ حصولِ علم بیدار کرنے کے لیے اپنے فرامین
کے ذریعے علما کی شان و عظمت کو واضح فرمایا۔چنانچہ فرمایا:علما انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں۔ (ابن ماجہ،1/146،حدیث:223)اس سے پتہ چلا! جس طرح نبوت سے بڑھ کر کوئی مرتبہ نہیں اسی طرح
نبوت کی وراثت یعنی علم سے بڑھ کر کوئی عظمت نہیں۔(احیاء العلوم،1/95) ایک جگہ فرمایا:عالم کی فضیلت
پر عابد پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت میرے ادنیٰ صحابی پر۔(ترمذی،4/214،حدیث:2694)سبحان اللہ!عالم کے
رتبے کا کیا کہنا!عابد یعنی عبادت گزار پر عالم کو فضیلت دی گئی۔ عابد خود اپنی ذات
کو نفع دیتا ہے جبکہ عالم دوسروں کو نفع پہنچاتا ہے۔ لیکن یہ بھی تب جبکہ عابد کو خود
اپنے فرائض کا علم ہو ورنہ بغیر علم کے عبادت میں مجاہدہ کرنے والوں کو شیطان انگلیوں
پر نچاتا ہے ۔علما صرف دنیا میں کام نہ آئیں گے بلکہ آخرت میں بھی شفاعت فرمائیں گے۔چنانچہ
فرمایا:قیامت کے دن تین قسم کے لوگ شفاعت کریں گے:انبیا علیہم الصلوۃ و السلام، علما اور شہدا۔(ابن ماجہ،4/526،حدیث:4313)بہارِ شریعت میں ہے: اپنے علما اپنے متوسلین یعنی وسیلہ ڈھونڈنے والوں کی شفاعت
کریں گے۔ لوگ علما کو اپنے تعلقات یاد دلائیں گے۔ اگر کسی نے عالم کو دنیا میں وضو
کے لیے پانی لا کر دیا ہوگا تو وہ بھی یاد دلا کر شفاعت کی درخواست کرے گا حتی کہ اہلِ
جنت بھی علما کے محتاج ہوں گے۔ابنِ عساکر کی حدیثِ مبارکہ ہے:اہلِ جنت جنت میں علما
کے محتاج ہوں گے۔(89 آیاتِ مبارکہ،ص134)علما کی صرف گفتگو یا عمل ہی فائدہ نہیں دیتا بلکہ ان کے چہرے کی زیارت کرنا بھی
عبادت ہے۔فرمانِ آخری نبی ہے:عالم کی طرف ایک بار نظر میرے نزدیک سو برس روزے رکھنے اور سو برس رات کو
نوافل پڑھنے سے بہتر ہے۔(المقاصد
الحسنۃ،ص454،حدیث:125)علمائے کرام تو وہ گروہ ہیں کہ
جن کے باعمل کی تو چاندی ہے ہی جو بے عمل ہو وہ بھی محروم نہیں۔ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی مثال جو لوگوں کو بھلائی سکھاتا ہے اور خود کو بھلائے
ہوئے ہے اس جلتے چراغ کی طرح ہے جو لوگوں کو
روشنی دیتا ہے اور خود جلتا ہے۔ (بزار،طبرانی) سبحان اللہ!علمائے کرام کے کتنے فضائل ہیں!اے کاش!امیرِ اہلِ
سنت دامت
برکاتہمُ العالیہ کی یہ خواہش پوری ہو کہ ہر گھر میں ایک عالمِ دین ضرور ہونا
چاہیے۔ الحمدللہ دعوتِ اسلامی حصولِ علم کے بہت ذرائع فراہم کرتی ہے۔ عالم و عالمہ
کورس کرنا چاہیں تو جامعۃ المدینہ،مطالعہ کرنا ہو تو مکتبۃ المدینہ سے شائع شدہ کتابیں و رسائل،اگر آن لائن میں آسانی ہے تو فیضان
آن لائن اکیڈمی،اگر گھر بیٹھی ہوں تو الیکٹرونک مبلغ مدنی چینل آپ کے گھر میں موجود۔الغرض
بے شمار ذرائع موجود ہیں۔تو جلدی کیجیے!علمائے کرام کے فضائل کو پانے کے لیے کسی بھی
حصولِ علم کے ذریعے کو اپنا کر سعی شروع فرما دیجیے۔ اللہ پاک ہم سب کو عالمہ با عمل
بنائے۔