1۔ترمذی نے روایت کیا کہ رسول اللہ کے سامنے دو  آدمیوں کا ذکر ہوا ایک عابد دوسرا عالم آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم ترجمہ: بزرگی (فضیلت)عالم کی عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے کمتر پر۔ (ترمذی کتاب العلم۔ باب ماجاءفی فضل الفقہ علی العبادۃ، 4/313 ،حدیث: 2694)

2۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اکرموا العلماء فانھم ورثۃ الانبیاء فمن اکرمھم فقد اکرم اللہ ورسولہ ترجمہ عالموں کی عزت کرو اس لئے کہ وہ انبیاء کے وارث ہیں ۔ تو جس نے انکی عزت کی تحقیق اس نے اللہ و رسول کی عزت کی۔ (کنز العمال ،10/78)

3۔حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:قال رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اول من یشفع یوم القیامۃ الانبیاء ثم العلماء ثم الشھداء ترجمہ:قیامت والے دن سب سے پہلے انبیاء شفاعت فرمائیں گے پھر علماء پھر شہداء ۔( تفسیر کبیر ،1/86)

4۔امام ذہبى نے رواىت کىا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : قىامت کے دن علما کى دَواتوں کى سىاہى اور شہىدوں کا خون تولا جائے گا رُوشنائی (سیاہی) ان کى دواتوں کى شہىدوں کے خون پر غالب آئے گى۔( فیضان علم و علما،ص14)

5۔اورمَعالِمُ التَّنزىل مىں لکھا ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : جو شخص طلبِ علم مىں سفر کرتا ہے فرشتے اپنے بازؤوں سے اُس پر ساىہ کرتے ہىں اور مچھلىاں درىا مىں اور آسمان وزمىن اس کے حق مىں دعا کرتے ہىں۔(ابوداود، کتاب العلم، باب فی کتاب العلم، 3/ 445، حدیث : 3641، بتغیر)