دینِ اسلام میں حصولِ علم کی بہت تاکید کی گئی ہے اور علم و
اہلِ علم کی متعدد فضیلتیں بیان کی گئی ہیں اور مسلمانوں کو علم کے حصول پر ابھارا
گیا ہے۔ اور جس طرح علم کی اہمیت و فضیلت مسلّمہ ہے، اُسی طرح اِس نعمتِ عظیم کے
حامل افراد کی فضیلت سے بھی انکار ممکن نہیں۔ علمائے دین وارثِ علم رسول صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں یہ اپنے مقام و مرتبہ کے اعتبار سے مخلوق میں سے
بہترین ٹھہرے اور وحی الہی کے چشمے سے سیراب ہوکر صحرائے عرب سے نکلےاور اس کائناتِ ارضی کے
گوشہ گوشہ میں دولت علم سے انسانوں کی جھولیوں میں دین اسلام کی خیرات ڈال دی وہ جہالت کے پردوں
کو ہٹاتے گئے اور ظلمات کو نور سے اڑاتے گئے اسی تہذیب کے مشعل برادر علمائے ربانی
کی انتھک کوشش اور محنت تھی کہ یہ آفاق کے ہر ہر گوشہ میں کلام الہی اور سرکار
دوعالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین سناکر بنی آدم کو کفر اور جہالت
کے اندھیروں سے نکال کر ایمان کی چاشنی سے متعارف کروا کے علم دین کی روشنی عطا کی
اور سرور دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتیں سکھا کر انسان کو زندگی گزارنے کی راہ دکھائی۔یہی علمائے اسلام ہیں
جنکے فضائل پر مبنی فرامین مصطفی صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کتب احادیث میں علیحدہ ایک عنوان کی شکل اختیار کرگئے۔
(1) روزقیامت علماء کے قلم کی سیاہی اور شہداء کے خون کو تولا جائے گا تو علماء کے
قلم کی سیاہی شہید کے خون سے زیادہ وزنی ہو جائے گی ۔(اخرجہ الدیلمی فی مسند
الفردوس 486/5 حدیث 488)
(2) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے دو
آدمیوں کا ذکر ہوا ایک عابد اور دوسرا
عالم آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: فضل العالم
علی العابد کفضلی علی ادناکم.ترجمہ:عالم کی
فضیلت عابد پر ایسی ہے. جیسے میری فضیلت تمہارے کم تر پر۔(ترمذی، کتاب العلم، باب
ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادۃ، 4/313،حدیث: 2694)
(3) علماء نبیوں کے وارث ہیں ۔ آسمان والے ان سے محبت کرتے
ہیں ۔اور جب علماء انتقال کر جاتے ہیں تو مچھلیاں پانی میں قیامت تک ان کے لئے دعائے مغفرت کرتی ہیں۔ (کنز
العمال،10/77)
(4) خدائے تعالی قیامت کے دن عابدوں اور مجاہدوں کو حکم دے
گا بہشت (جنت) میں جاؤ۔ علماء عرض کریں گے:الہی!انہوں نے ہمارے بتلانے سے عبادت کی
اور جہاد کیا۔ حکم ہو گا: تم میرے نزدیک بعض فرشتوں کی مانند ہو ، شفاعت کرو کہ
تمہاری شفاعت قبول ہو۔ پس (علماء پہلے شفاعت کریں گے پھر بہشت (جنت میں جاویں گے)۔(احياء
علوم الدين، كتاب العلم ، الباب الاول في فضل العلم... الخ، 1/ 22)
(5) علمائے حق زمین میں ان ستاروں کی طرح ہیں جن کے ذریعے
بحر و بر کے اندھیروں میں راہنمائی حاصل کی جاتی ہے۔ جب ستارے غروب ہو جائیں گے تو
یقیناً ان (ستاروں) سے راہنمائی حاصل کرنے والے بھٹک جائیں گے۔ (یعنی علماء حق
نہیں ہوں گے تو عوام گمراہ ہو جائیں گے)۔(اخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 3/ 157، حدیث:
12621)