حافظ محمد بلال رضا (درجہ ثالثہ،جامعۃ المدینہ فیضان جمال مصطفی
،لاہور،پاکستان)
قرآن و حدیث میں علماءکرام
کی بہت شان بیان کی گئی ہے۔ان کی فضیلت کے لیے
تو ایک فرمان باری تعالی ہی کافی ہے جس میں اللہ پاک نے فرمایا:اِنَّمَا یَخْشَى
اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ
کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی
ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28) مگر تحصیل برکت کے لیے 5
فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھیے اور جھومیے کہ علما کی کیسی شان ہے:۔
(1) مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي
الدِّينِ، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَاللَّهُ يُعْطِيیعنی جس سے اللہ تعالی نے بھلائی کا ارادہ کیا اسے
دین کی سمجھ عطا کردی، اور میں تقسیم کرنے والا ہوں(علم کو)اور اللہ پاک عطا کرنے
والا ہے (علم کی سمجھ کو)۔(مشکاة المصابیح،کتاب العلم،حدیث:189، مطبوعہ مکتبہ
اسلامی کتب خانہ) (2) علما
انبیاء کے وارث ہیں۔(احیاء العلوم،1/45) (3)زمین و آسمان کی تمام مخلوق عالم کے
لیے استغفار کرتی ہے۔(احیاء العلوم،1/45) (4) دو خصلتیں کسی منافق میں جمع نہیں
ہوتی:حسن اخلاق،فہمِ دین یعنی دین کی سمجھ بوجھ(احیاء العلوم،1/46) (5) علم اسلام
کی زندگی ہے(فضائل علم و علما،ص26)
اللہ پاک ہمیں علما کی عزت
و تکریم کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم