(1)حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور، دو جہاں کے تاجور سلطان بحروبر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا، "اللہ تعالٰی جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا اسے دین میں سمجھ بوجھ عطا فرماتا ہے اور میں تقسیم کرنے والا ہوں اور عطا کرنے والا اللہ پاک ہے  اس امت کا معاملہ ہمیشہ درست رہے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے اور اللہ پاک کا حکم آجائے۔(صحیح البخاری، کتاب العلم، باب من یرد اللہ بہ خیر االخ،1/42، حدیث:71 (

(2) حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور پاک، صاحب لولاک، سیاح افلاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ پاک کی عبادت کرنا ہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کیلئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے ۔(طبرانی اوسط، باب المیم ، 6/ 257،حدیث: 8698 )

(3) حضرت سیدنا خذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پاک صاحب لولاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہتر عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے ۔ ( طبرانی اوسط، 3/92،حدیث: 3960)

(4) حضرت سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور دو جہاں کے تاجور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : قیامت کے دن علما کے سیاہی اور شہداء کے خون کو تولا جائے گا اور ایک اور روایت میں ہے کہ اور علما کے سیائی شہداء کے خون پر غالب آجائے گی۔( تاریخ بغداد،2/190)

(5) حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : قیامت کے دن عالم اور عبادت گزار کو اٹھایا جائے گا تو عابد سے کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہو جاؤ او جبکہ عالم سے کہاں جائے گا کہ جب تک لوگوں کی شفاعت نہ کر لو ٹھہرے رہو۔(الترغیب والترہیب،کتاب العلم ،4/313،حدیث: 2694)