تقویٰ کسے کہتے ہیں:تقویٰ و پرہیزگاری کا معنی ہے، کسی چیز سے باز آنا، چھوڑ دینا، نفس کو خوف کی چیزسے بچانا، عرف شرع میں ممنوعات (یعنی منع کی کئی چیزیں) چھوڑ کر نفس کو گناہ سے بچانا ہے۔ تقویٰ و پرہیزگاری کو اللہ کے خوف سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے، یعنی جس کے دل میں جتنا اللہ کا خوف و ڈر ہوگا وہ اتنا ہی متقی ہوگا، اور سب سے بڑ ےمتقی مدینے کے تاجدار محمد مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہیں۔

قرآن پاک میں تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرنے کا حکم دیاگیا ہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۲) ترجمہ کنزالایمان : اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے۔

ایک اور مقام پر ارشاد ہوا:فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ۔ترجمہ کنزالایمان : تو اللہ سے ڈرو جہاں تک ہوسکے۔

تقویٰ مومن کی زینت اور ایمان کا زیور ہے، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ متقی کی پہچان یہ ہے کہ وہ گناہ پر قائم نہیں رہتا اور عبادت پر غرور نہیں کرتا۔

حضرت سیدنا فضیل رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے تو یہ خوف ہر بھلائی کی طرف اس کی راہنمائی کرتا ہے۔

تقویٰ کے 7مراتب و اقسام

1۔کفر سے بچنا

2۔بد مذہبی سے بچنا

3۔ کبیرہ گناہ سے بچنا۔

4۔ صغیرہ گناہوں سے بچنا۔

5۔شبہات ( جس چیز کے حلال و حرام ہونے میں شک ہو) سے بچنا۔

6۔ شہوات(نفسانی خواہشات کی پیروی) سے بچنا۔

7۔ غیر کی طرف التفات سے بچنا، یعنی اللہ کے سوا کسی کی طرف خاص رغبت نہ کرنا، قرآن عظیم ان ساتوں مرتبوں کا ہادی ہے۔

تقویٰ حاصل کرنے کے طریقہ :دعا مانگنا تقویٰ حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے،امام نووی اپنی کتاب ریاض الصالحین باب التقوی حدیث نمبر ۳، میں امام مسلم کی روایت کردہ حدیث نقل کی کہ

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یہ دعا کرتے: اللھم انی اسائلک الھدیٰ والتقیٰ والعفا ف والغِنیٰ یعنی اے اللہ میں تجھ سے ہدایت، پرہیزگاری پاکدامنی اور خوش حالی مانگتا ہوں۔ ( مسلم، حدیث 2721۔ترمذی ، حدیث 4389، ابن ماجہ حدیث 3832)

اس حدیث پاک میں آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تعلیم امت کے لئے تقوی حاصل کرنے کی دعا کی۔

تقویٰ اور پرہیزگاری حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ اللہ کا خوف ہے، بندہ ہر وقت اس بات کو مدنظر رکھے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے، اسے اپنے ہر عمل کا اللہ کو جواب دینا ہے، کراما کاتبین سے شرم کرنا کہ انہیں ہماری وجہ سے گناہ لکھنے پڑتے ہیں۔نفس کی مخالفت کرنا، اپنے نفس کا محاسبہ کرنا یعنی اپنے اعمال پر غور و فکر کرنا، قرآن پاک کی تلاوت کرنا اور اس کے معانی و مطالب پر غور و فکر کرنا، نیکی اور گناہ سے بچنے کے ثواب پر نظر رکھنا، علم حاصل کرنا موت ، قبر و حشر، میزان وپل صراط کی سختیوں اور جہنم اور اللہ کے عذاب کی شدتوں کو یادرکھنا، بزرگانِ دین کے تقویٰ کے واقعات پڑھناکوئی بھی کام کرنے سے پہلے اپنے آپ سے چند سوال کرنا کہ میں جو کام کررہا ہوں اس سے اللہ عزوجل مجھ سے راضی ہوگا یا ناراض مجھے ثواب ملے گا یا گناہ اگر، اس حال میں مجھے موت آجائے تو میرا نجام اچھا ہوگا یا برا۔