تلخ کلامی کے معانی تلخ گوئی، بدزبانی، سخت کلامی،
وہ شخص جس کی باتیں طنزیہ ہو۔
تلخ کلامی وبیہودہ وفحش گفتگو کی وجہ سے عوام و
خواص کے قلوب پرخراش پڑتی ہے خاندانوں میں عداوتیں پڑ جاتی ہے ہیں کبھی کبھی تلخ
کلامی کی وجہ سے قتل وغارت گری کابھی قوی اندیشہ رہتا ہ توایسے معاشرے میں قرآن
وحدیث پرعمل کرتے ہوئے ہم میٹھے بول اچھی کلامی سے آپس میں گفتگو کریں توقرآن
وحدیث پرعمل کرنے کاثواب بھی ملے گااور ساتھ ہی ساتھ لوگوں کے دلوں میں محبت بھی
پیداکردی جاتی ہے۔
احادیث مبارکہ:
1) حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں
حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی، نجات کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: اپنی
زبان پر قابو رکھو اور تمہارا گھر تمہارے لیے گنجائش رکھے (یعنی بے کار ادھر ادھر
نہ جاؤ) اور اپنی خطا پر آنسو بہاؤ۔ (ترمذی، 4/182، حدیث: 2414)
2)سفیان ثوری رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں: زبان سے
ایسی بات نہ نکالو جسے سن کر لوگ تمہارے دانت توڑ دیں۔
3) ایک بزرگ رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں: اپنی زبان
کو بے لگام نہ چھوڑو تا کہ یہ تمہیں کسی فساد میں مبتلا نہ کر دے۔ (منہاج
العابدين، ص 76)
4) حضرت سید نا بلال بن حارثہ سے مروی ہے کہ رسول
اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ بندہ زبان سے بھلائی کا ایک کلمہ نکالتا ہے حالانکہ وہ اس
کی قدر و قیمت نہیں جانتا تو اس کے باعث اللہ ﷺ قیامت تک اپنی رضا مندی لکھ دیتا
ہے، اور بیشک ایک بندہ اپنی زبان سے ایک برا کلمہ نکالتا ہے اور وہ اس کی حقیقت
نہیں جانتا تو اللہ یعنی اس کی بناء پر اس کے لئے قیامت تک کی اپنی ناراضگی لکھ
دیتا ہے۔ (ترمذی، 4/143، حدیث: 2326)
5) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رحمت عالم
ﷺ نے ارشادفرمایا: جو اپنا غصہ پی لے گا اللہ اس سے اپنا عذاب دور کرے گا اور جو
اپنی زبان کی حفاظت کرے گا اللہ اسکے عیوب کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ (مجمع الزوائد،
8/132، حدیث: 12983)
6) مؤمن طعنہ دینےوالا، لعنت کرنے والا، فحش بکنے
اور بیہودہ گفتگو کرنے والانہیں ہوتا۔ (ترمذی، 3/393، حدیث: 1984)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں سب کے ساتھ حسن اخلاق
سے رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور تلخ کلامی کرنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین