اخلاق ایک ایسی چیز ہے جس میں جنت اور جہنم بھی ہے
اگر اخلاق اعلیٰ و حسین اور لوگوں سے معاملات اور کردار میں اچھائی ہوئی اور اس
بارے اللہ پاک کا خوف ہو گا تو یہی خوبی جنت میں جانے کا باعث بنے گی اور اگر خدا
نخواستہ کردار میں اور اخلاق میں برائی ہوئی تو یہی خصلت (Habit)
دوزخ بن جائے گی۔
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ
نے فرمایا: جو نرمی سے محروم ہوا تو وہ تمام بھلائیوں سے محروم رہ گیا۔ (ابو داود،
ص 512، حدیث: 1382)
دنیا میں جہاں خوش اخلاقی سے بندہ دوسروں کے دلوں
میں خوشی داخل کرتا ہے وہیں تلخ کلامی، بد اخلاقی، فحش کلامی جیسے اعمال سے دوسروں
کی دل آزاری بھی کرتا ہے جو کہ حرام ہے اور تلخ کلامی سے دو افراد بلکہ دو خاندان
تک متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں بغض، نفرتیں، دشمنیاں جنم لیتی ہیں، تلخ
کلامی کا آغاز عموماً بداخلاقی سے ہوتا ہے کیونکہ بد اخلاق شخص عام بات پر بھی
اپنی بد اخلاقی کی وجہ سے تلخ کلامی، فحش کلامی پر اتر آتا ہے جس کے نتیجے میں
لڑائی جھگڑے، قتل و غارت تک بات پہنچ جاتی ہے۔ بداخلاقی کرنے والے کو خود بھی اپنی
بد اخلاقی اور برے رویے کا خیال بہت دیر بعد ہوتا ہے، لہٰذا ہمیں بداخلاقی کے
متعلق ضرور پڑھ لینا چاہیے۔ یہاں بد اخلاقی کی مذمت کےبارے میں کچھ احادیث ذکر کی
جا رہی ہیں تاکہ بندہ بد اخلاقی کے نقصانات جان کر تلخ کلامی اور فحش کلامی جیسے
گناہوں سے بچ سکے۔ چنانچہ
فرامین مصطفیٰ:
1۔ عمل کا برباد ہونا: بداخلاقی
عمل کو اس طرح برباد کردیتی ہے جیسے سرکہ شہد کو خراب کر دیتا ہے۔ (کشف الخفا، ص
405، حدیث: 1496)
2۔ بداخلاق تنہا رہ جائے گا: جس
کا اخلاق برا ہوگا وہ تنہا رہ جائے گا اور جس کے رنج زیادہ ہوں گے اس کا بدن بیمار
ہوجائے گا اور لوگوں کو ملامت کرے گا اس کی بزرگی جاتی رہے گی اور مروت ختم ہوجائے
گی۔ (کتاب البر و الصلۃ، 7/116، حدیث: 2602)
3۔ بداخلاق کی توبہ نہیں: بے
شک ہر گناہ کی توبہ ہے مگر بداخلاق کی توبہ نہیں، کیونکہ جب وہ کسی ایک گناہ سے
توبہ کرتا ہے تو اس سے بڑے گناہ میں پڑ جاتا ہے۔ (جامع الاحادیث للسیوطی، 2/375،
حدیث: 6064)
4۔ جنت میں نہ جائے گا: بداخلاق
آدمی جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (مساویٔ الاخلاق للخرائطی، ص 168، حدیث: 361)
حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ الله علیہ سے مروی ہے کہ
بارگاہ رسالت میں عرض کی گئی: ایک عورت دن میں روزہ رکھتی اور رات میں قیام کرتی
ہے لیکن وہ بد اخلاق ہے، اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے۔ تو آپ ﷺ نے
ارشاد فرمایا: اس میں کوئی بھلائی نہیں وہ جہنمیوں میں سے ہے۔ (شعب الایمان، 7/78،
حدیث: 9545)
قیامت کے دن مؤمن کے میزان عمل میں سب سے زیادہ
بھاری عمل اچھے اخلاق ہوں گے اوراللہ فحش
کلامی کرنے والے بے حیا آدمی کوبہت ناپسند فرماتا ہے۔ (ترمذی، 3/403، حدیث: 2009)
آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بد
اخلاقی، فحش کلامی، تلخ کلامی جیسے تمام برے اخلاق سے بچنے کی توفیق عطا فرما کر
خوش اخلاق بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین