سنت کے لغوی معنی سيرت اور رطريقے کے ہیں ، خواہ وہ اچھا ہو یا بُرا البتہ اہل علم
کے اغراض و مقاصد کے اختلاف کے باعث ان کے ہاں سنت کا مفہوم بھی مختلف ہے، مثلا
علما اصول شرعی دلائل کے بارے میں تحقیق کرتے ہیں، جب کہ علما حدیث کا مطلوب و
مقصود ہر اس چیز سے شغف ہے جو امام کائنات سے نسبت رکھتی ہو، اور علما ئے فقہ کا
منتہائے مقصود احکام شرعیہ فرض، مستحب، اور حرام وغیرہ کے بارے میں گفتگو کرنا ہوتا ہے، اہل علم
کے انہیں مختلف اغراض و مقاصد کے باعث ان کے ہاں سنت کا اصطلاحی مفہوم بھی مختلف
ہے، علماءِ اصول کے ہاں سنت کا اطلاق ہر اس قول، فعل یا تقریر پر کیا جاتا ہے جو
آنحضرت صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے منقول ہو۔
اکثر علما شافعیہ اور جمہور علما اصول فقہی مفہوم کی نسبت سے مندوب، مستحب
اور نفل وغیرہ پر سنت کا اطلاق کرتے اور
کہتے ہیں کہ سنت سے مراد وہ فعل ہے جس کے کرنے پر انسان کو ثواب ملتا ہے اور نہ
کرنے پر گناہ نہیں ہوتا، علماءِ حدیث کے حالات و واقعات پر بھی ہوتا ہے اوراس معنی
و مفہوم کے اعتبار سے سنت کا لفظ حدیث شریف کے مترادف ہے اور اس وقت ہمارےپیش نظر
بھی سنت کا یہی معنی و مفہوم ہے۔
نوٹ:یہ مضامین تحریری مقابلہ کے تحت لکھے گئے ہیں، تاکہ طلبہ و طالبات میں تحریر کا شوق و جذبہ پیدا ہوا، کسی بھی خاص عمل کو سنّت قرار دینے کے لئے علمائے اہل سنت سے رابطہ کیا جائے نیز مکتبۃ المدینہ کی کتاب”سنتیں اور آداب“ کا مطالعہ کیا جائے۔