اللہ عزوجل نے حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
کو رشد و ہدایت کاسر چشمہ بنا کر بھیجا، آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم نے لوگوں کا تعلق اللہ عزوجل سے جوڑا، دنیا اور آخرت کی بھلائی اور جنت کی رہنمائی فرمائی اللہ عزوجل کے احکامات کو اپنی مبارک سنتوں میں ڈال کر مخلوق تک پہنچایا، جس نے آپ کی سنت کی پیروی کی، وہ دارین
کی سعادتیں پا گیا، اور جس نے ان سے منہ
موڑا وہ خائب و خاسر ہوا، کیونکہ آپ علیہ الصلوة والسلام
کی اطاعت اللہ عزوجل کی اطاعت ہے۔
فرمانِ خداوندی ہے: مَنْ
یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ- تَرجَمۂ کنز الایمان: جس نے رسول کا حکم
مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا
۔(النساء 80)
فرمانِ خداوندی ہے: وَ
مَا یَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰىؕ(۳) اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰىۙ(۴) تَرجَمۂ کنز الایمان: اور وہ کوئی بات اپنی خواہش سے
نہیں کرتے وہ تو نہیں مگر وحی جو اُنہیں کی جاتی ہے ۔(النجم: 3،4)
تفسیر روح
البیان میں ہے:
علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ علیہ
فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے بلکہ اللہ عزوجل
حضرت جبرائیل علیہ السلام کی طرف جو وحی فرماتا ہے جبرائیل علیہ السلام وہ وحی آپ علیہ السلام تک پہنچا دیتے ہیں۔
حضرت سیدنا ابوہریرہ سے روایت ہے حضور نبی رحمت شفیع امت صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے، میں تمہیں جو خبر دیتا ہوں
وہ اللہ عزوجل کی طرف سے ہوتی ہے اس میں شک نہیں
ہوتا۔
سیدنا ابوہریرہر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رحمت
عالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، میں
حق بات ہی کہتا ہوں بعض صحابہ کرام نے عرض
کی یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم آپ ہمارے ساتھ
خوش طبعی بھی فرماتے ہیں آپ نے فرمایا بے شک ، میں اس وقت بھی حق کے سوا کچھ نہیں بولتا۔ارشاد باری تعالی ہے:
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ
فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ
رَّحِیْمٌ(۳۱)
تَرجَمۂ
کنز الایمان: اے محبوب تم فرمادو
کہ لوگو اگر تم اللہ
کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمان بردار ہوجاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ آل
عمران ،31)