سنت: سنت سے مراد حضور صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے
اقوال افعال اور احوال ہیں،لغوی معنی سیرت اور طریقے کے ہیں۔
اصطلاحی
معنی: اصطلاحی معنی میں اس قول کوفعل اور تقریر کہا جاتا
ہے جو رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے منقول ہو۔
سنتِ سلام : سلام کرنا پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بہت پیاری سنت ہے۔
سلام کرنے سے ایک دوسرے سے محبت
بڑھتی ہے
سلام کرنے سے تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔
سلام کرنے سے دل کا کینہ وبغض اور حسد جاتا ہے۔
نیز جو ناراض ہو سلام کرنے سے ان کو راضی کیا جاسکتا ہے
سلام کرنے سے دل صاف ہوتے ہیں۔
سلام کرنا نہایت بڑی سنت ہے ۔
سورة النور کی آیت مبارکہ 61 میں اللہ عزوجل فرماتا ہے:فَاِذَا دَخَلْتُمْ بُیُوْتًا فَسَلِّمُوْا عَلٰۤى
اَنْفُسِكُمْ تَحِیَّةً مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُبٰرَكَةً طَیِّبَةًؕ-
تَرجَمۂ کنز الایمان:
جب کسی گھر میں جاؤ
تو اپنوں کو سلام کرو ملتے وقت کی اچھی
دعا اللہ کے پاس سے مبارک پاکیزہ۔(سورة النور آیت نمبر 61 )
افسوس آج کل ہم مغربی ممالک کی طرح ہیلو، ہائے کرتے نظر آرہے ہیں اور سلام
جیسی پیاری سنت کو ترک کردیا ہے، اس سنت
کو قائم رکھنے کے لیے ہمیں گھر سے آغاز کرنا چاہیے اپنے گھر میں سب کو سلام کریں،
جتنی بار گھر میں آئیں او رسلام کی سنتیں اور آداب اپنے بچوں کو سکھانی چاہیے تاکہ
سنت رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو قائم رکھ کر اور اس سے محبت
کرتے ہوئے ایک دوسرے سے تعلقات مضبوط کرکے
نیکی کی دعوت دے سکے۔مصافحہ کرنا سنت ہے کہ مسلمان بھائی مسلمان بھائی سے ملتے وقت
مصافحہ کرے مرد مرد سے اور عورت عورت سے ۔
حدیث میں ہے:
تاجدارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی سے ملے اور ہاتھ
پکڑے ( یعنی مصافحہ) کرے تو ان دونوں کے
گناہ ایسے گرتے ہیں جیسے تیز آندھی کے دن میں خشک درخت کے پتے
مسکرا
کر دیکھنا: نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سنتوں میں ایک اور بہت پیاری سنت مسکرا کر
دیکھنا ہے۔
حدیث پاک میں ہے: اپنے مسلمان بھائی کو دیکھ کر مسکرانا بھی صدقہ
ہے۔(ترمذی، حدیث 1956 )
مسکرانے کے
فوائد:
۱۔ مسکرانے سےعمر میں اضافہ ہوتا ہے۔
۲۔مسکرانے سے بلڈپریشر کنٹرول ہوتا ہے۔
۳۔ مسکراہٹ سے ڈیپریشن (Depression) دور ہوتا ہے۔
۵۔جب انسان خود مسکراتا ہے
تو دوسروں کو بھی مسکرانے پر مجبور کردیتا ہے۔
U۔ سلام کرنا، مصافحہ کرنا، مسکرانا۔ان تینوں
کو قائم رکھ کر معاشرے کے بہترین انسان بن سکتے ہیں اور ثواب کاخزانہ
کماسکتے ہیں۔
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں سنت پرعمل کرنے والا اور
اسے قائم کرنے والا بنادے اور خاتمہ ایمان پر ہو آمین۔
نوٹ:یہ مضامین تحریری مقابلہ کے تحت لکھے گئے ہیں، تاکہ طلبہ و طالبات میں
تحریر کا شوق و جذبہ پیدا ہوا، کسی بھی خاص عمل کو سنّت قرار دینے کے لئے علمائے
اہل سنت سے رابطہ کیا جائے نیز مکتبۃ المدینہ کی کتاب”سنتیں اور آداب“ کا مطالعہ
کیا جائے۔