سرور
کائنات فخر موجودات صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت مبارکہ اور سنتِ مقدسہ کی پیروی ہر مسلمان پر فرض وو اجب ہے جیسا کہ فرمان
باری تعالیٰ ہے: قُلْ اِنْ
كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ
لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱)
تَرجَمۂ کنز الایمان: اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر
تم اللہ کو دوست رکھتے ہو
تو میرے فرمان بردار ہوجاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے
گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(آل
عمران 31)
اس لیے حضور کے پیارے صحابہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ہر سنت کریمہ کی پیروی کو لازم و ضروری جانتے
اور بال برابر بھی کسی معاملہ میں اپنے پیارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سنتوں سے انحراف یا ترک گوار انہ کرتے۔(صحابیات اور عشق رسول ص ۲۴)
وعن ابی ھریرہ
قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم من تمسک بسنتی عندفساد امتی فلہ اجر
مائۃ شہید ۔فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم: جس نے میری امت کے بگڑتے و قت میری سنت کو مضبوط
تھاما تو اسے سو شہیدوں کا ثواب ہے۔
حضرت مفتی احمد یار خان اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کیونکہ شہید ایک بار
تلوار کا زخم کھا کر پار ہوجاتا ہے مگر یہ اللہ کا بندہ عمر بھر لوگوں کےطعنے اور زبانوں کے
گھاؤ کھاتا رہتا ہے، اللہ و رسول کی خاطر سب برداشت کرتاہے اس کا یہ جہاد
اکبر ہے جیسے اس زمانے میں داڑھی رکھنا اور سود سے بچنا وغیرہ۔(مراة المناجیح ج۱،
ص ۱۶۱)
جہاں اتباعِ رسول کی رسول کی نیت سے سنت پر عمل آخروی انمول خزانے کے حصول کا سبب ہے وہیں اس
کے بے شمار دنیاوی فوائد بھی ہیں ان میں سے چند پیش ِخدمت ہیں۔
وعن عبداللہ بن
حارث بن جزا قال ما رایت احداً اکثر تبسما
من رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
ترجمہ : میں نے کسی کو نہ دیکھا جو
رسول اللہ سے زیادہ تبسم والا ہو(مراة
المناجیح)
مسکرانا جسم کے علاوہ دماغ کی بھی بہترین دوا ہے، مسکراہٹ پیٹ کے عضلات کی
مالش کرتی ہے اشیا ء کو چمکاتی ہے، یہ بھی
ثابت کیا کہ مسکراہٹ صحت پر اچھے اثرات مرتب
کرتی ہے،( سنت مصطفی و سائنس، ص86)
امام بوصیری قصیدہ بردہ میں فرماتے
ہیں: کانما الولوء المکنون فی صدف من معدین منطق منہ
ومبتسم
آپ صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جب مسکراتے ہیں تو گویا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے دہن اور لب دوکانیں ہیں جیسے سیپ میں چھپے موتی ہیں ۔(نشان مژدہ ص ۸۶)
مسواک میں منہ کی پاکیزگی اور اللہ کی خوشنودی کاسبب ہے (۴۰ فرامین مصطفی صلی اللہ
علیہ وسلم ۶۳)
جدید تحقیق کے مطابق مسواک سے ہر قسم کے وائرس اور کیڑوں کا خاتمہ ہوجاتا
ہے جب کہ حلق اور سانس کی نالی اور غذا کی
نالی میں کسی قسم کا انفکشن نہیں ہوتا۔( سنت مصطفی و سائنس، ص 17)
رب کو راضی کرنے والی ہے مسواک
منہ پاکیزہ کرنے والی ہے مسواک
وعن عائشہ قالت
کان فراش رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم الذی ینام علیہ ادما حشوہ لیف
رسول
اللہ کا وہ بستر
جس پر آپ سوتے تھے چمڑے کا تھا جس کا بھراؤ کھجور کا لیف تھا۔(مراة المناجیح ، ج
۶،ص ۸۶)
جدید تحقیق کے مطابق آرام دہ بستر کے استعمال سے
عضلات ڈھیلے پڑ جاتے ہیں اور زندگی کے معمولات میں سستی آجاتی ہے بہت زیادہ نرم بستر گردوں پر برا اثر ڈالتے ہیں، یہ ریڑھ
کی ہڈی کے لیے نقصان دہ ہیں، ۔(سنت ِمصطفی و سائنس ص ۱۷)
امام بوصیری قصیدہ بردہ میں فرماتے ہیں:لاطیب یعدل ترباً فمَّ اعظمہ طوبیٰ لمنتشق منہ و ملتثم
ترجمہ: کوئی
خوشبو اس مٹی کے برابر نہیں ہوسکتی جو جسد مبارک کو چھو رہی ہے مبارک ہیں اس (خاک)
کو چومنے و سونگھنے والے( نشان مژدہ ، ص
87)
سبحان اللہ امیر
اہلسنت کا سنتوں پر عمل کرنے کا کس قدر جذبہ اور سنت رسول سے آپ کو کس قدر عشق ہے
اس واقعہ سے ملاحظہ فرمائیں۔
امیر اہلسنت کے کرتے میں سینے کی طرف دو جبیں ہوتی
ہیں مسواک شریف رکھنے کے لیے آپ اپنے الٹے ہاتھ والے جیب کے برابرایک چھوٹی سی جیب
بنواتے ہیں اس کا سبب آپ نے یہ ارشاد فرمایا میں چاہتا ہوں کہ یہ آلہ ادائے سنت
میرے دل سے قریب رہے۔ (فکر مدینہ مع41
حکایات عطاریہ ، ص ۱۲۱)
تیری سنتوں
پہ چل کے میرا دم جب نکل کےچلے تم
گلے لگانا مدنی مدینے والے