مسلمانوں کی آپس کی رنجشیں نہ صرف رشتہ داری میں پھوٹ ڈال دیتی ہیں،
بلکہ دین کا کام کرنے میں بھی رکاوٹ بنتی ہیں اور آپس میں پھوٹ ڈلوانا شیطانی کام
ہے، اس لئے شیطان کے وار سے بچتے ہوئے ہر دم آپس کی صلح کا اہتمام کیا جائے، جب تک
ہم آپس میں ایک زنجیر کی طرح جُڑے رہیں گے، کوئی ہمیں توڑنے کی جسارت نہیں کر پائے
گا اور آپس کے اتحاد سے اسلام دشمن قوتیں بھی دم توڑتی چلی جائیں گی، مولانا روم
علیہ الرحمہ فرماتے ہیں"کہ تو جوڑنے کے لئے پیدا کیا گیا ہے نہ کہ توڑنے کے
لئے۔"
اپنے اندر صلح کروانے کا جذبہ بڑھانے کے لئے درج ذیل آیات اور احادیث
پڑھئے اور مسلمانوں کو آپس میں جوڑنے کا جذبہ اپنے اندر پیدا کیجئے، اللہ پاک قرآن
مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
ترجمہ کنزالایمان:"مسلمان، مسلمان بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں
میں صلح کرو اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحمت ہو۔"
اس کے علاوہ سورہ حجرات میں اللہ رحمن عزوجل ارشاد فرماتا ہے:
ترجمہ کنزالایمان:"اگر دو مسلمانوں کے گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو
ان میں صلح کراؤ۔"
صلح کروانا ہمارے پیارے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، حدیث
مبارک میں بھی اس کے بہت سے فضائل ملتے ہیں، چنانچہ ایک حدیث مبارک میں آتا ہے کہ
آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کیا میں تمہیں روزہ، نماز، صدقہ سے
افضل عمل نہ بتاؤں؟ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم ضرور بتائیے، ارشاد فرمایا:وہ عمل آپس میں روٹھنے والوں میں صلح کرا دینا ہے، کیونکہ روٹھنے
والوں میں ہونے والا فساد خیر کو کاٹ دیتا ہے۔"(ابو داؤد شریف، کتاب الادب)
شریعت مطہرہ کو مسلمانوں کو آپس میں جوڑے رکھنا اس قدر پیارا ہے کہ
آپس میں صلح کروانے کے لئے جھوٹ بولنے تک کی گنجائش بھی ہے، مگر یاد رہے! کہ ایسی
صلح جو خلاف شریعت ہو، وہ کروانا جائز نہیں۔
منقول ہے کہ"وہ صلح جو
حلال کو حرام کردے اور حرام کو حلال کر دے جائز نہیں ہے۔(ابو داؤد)