عبد
الرحیم عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادہوکی لاہور،پاکستان)
اسلام دین فطرت ہے اور اس کے احکامات میں انسانی فطرت کی
رعایت رکھی گئی ہے، اسلام فطری تقاضوں کی مخالفت نہیں کرتا بلکہ ان کے حصول کیلئے
جائز ذرائع مہیا کرتا ہے اسی لئے اللہ پاک نے انسانوں کو بدکاری، بے حیائی، جنسی
بے راہ روی اور شیطانی وساوس سے بچانے نیز انہیں راحت وسکون پہنچانے کے لئے نکاح کی
نعمت عطا فرمائی تا کہ عورتیں اور مرد نکاح کے ذریعے رشتہ ازدواج میں منسلک ہو کر
خود کو گناہوں سے بچائیں اور معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کر دار ادا کریں۔اس
خوبصورت رشتے کی اہمیت و حفاظت کے پیش نظر اللہ پاک نے میاں بیوی کے حقوق متعین کر
دیئے تاکہ ان کے تعلق کی دیوار میں کہیں دراڑ نہ پڑے اور اس کی حفاظت ہوتی رہے۔جو
لوگ اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل
کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارتے ہیں وہی لوگ اس رشتے کو بخوبی نبہا سکتے ہیں۔
نیک سیرت اور مثالی بیوی کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ ہمیشہ
اپنے شوہر کے حسانات کی شکر گزار رہتی ہے اور کبھی اس کے احسانات کا انکار کر کے
ناشکری نہیں کرتی وہ اچھی طرح جانتی ہے کہ شوہر مجھ جیسی صنف نازک کیلئے ایک مضبوط
سہارا اور الله پاک کی نعمت ہے، وہی میری ضرورتوں کو پورا کرتا ہے اور اُسی کی وجہ
سے مجھے اولاد کی نعمت ملی ہے۔رحمت عالم نور مجسم صلی آلہ علیہ والہ وسلم نے
عورتوں کو اپنے شوہروں کے حقوق پورے کرنے کی بہت تاکید فرمائی ہے۔چنانچہ
شوہر کے حقوق سے متعلق 4 فرامینِ مصطفیٰ پڑھئے:
(1) بیوی پر لازم : جب شوہر بیوی کو
اپنی حاجت کے لئے بلائے تو اس پر لازم ہے کہ شوہر کے پاس چلی آئے اگر چہ چولہے کے
پاس بیٹھی ہو۔(ترمذی، کتاب الرضاع، باب ماجاء فی حق الزوج على المرأة،2/386حدیث:1163)
(2) فرشتوں کی لعنت : شوہر بیوی کو
اپنے بچھونے پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کر دے اور اُس کا شوہر اس بات سے ناراض
ہو کر سو جائے تو رات بھر اُس عورت کے فرشتے اُس پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔(مسلم،
کتاب النکاح، باب تحریم امتناعها من فراش زوجها، ص 578، حدیث: 3561)
(3)اہم باتیں : پیارے آقا، مکی مدنی مصطفے صلى الله علیہ والہ وسلم کی
بارگاہ میں ایک عورت حاضر ہوئی اور عرض کی: شوہر کا حق اس کی بیوی پر کیا ہے؟
ارشاد فرمایا: یہ کہ بیوی اپنے شوہر کو خود سے نہ روکے اگر چہ اونٹ کی پیٹھ پر
سوار ہو اور شوہر کی اجازت کے بغیر گھر کی کوئی
چیز کسی کو نہ دے، اگر دے گی تو شوہر کے لئے ثواب اور عورت کیلئے گناہ ہے اور اس کی
اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے اگر ایسا کیا تو گناہ گار ہو گی اور کچھ ثواب نہ
ملے گا نیز شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلے اگر نکلی تو جب تک توبہ نہ کرے یا
واپس نہ آ جائے رحمت اور عذاب کے فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔عرض کی گئی: اگر چہ
شوہر ظالم ہو؟ فرمایا: اگر چہ وہ ظالم ہو۔(سنن کبری للبیہقی کتاب باب القسم
والتشوق، ماجاء فی بيان حقہ عليها،7/477، حدیث: 14713)
(4) اللہ سے ڈرو: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو اگر عورت
جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح اور شام کا کھانا لے کر کھڑی رہے۔(كنز
العمال، كتاب النكاح الباب الخامس فی حقوق الزوجين، جز: 2، 16/145، حدیث: 44809)
اللہ پاک ہمیں اپنے شوہروں کے حقوق پورے کرنے کی توفیق عطا
فرمائے اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم