ابو
حسین علی رضا جامعۃُ المدینہ فیضان مشتاق شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
اللہ تعالیٰ نے مرد کو عورت پر فوقیت اور فضیلت دی اس کی
وجہ یہ ہے کہ مرد عورت سے پیدائشی طور پر قوی ہے زیادہ ذہنی قوت کا مالک ہے عورت کی
نسبت زیادہ انتظامی صلاحیتیں رکھتا ہے اپنے آپکو محنت مشقت میں ڈال کر مال کما کر
عورت پر خرچ کرتا ہے ان خوبیوں کی بنا پر مرد کو عورت پر فضیلت حاصل لہٰذا اچھی بیوی
وہ ہوتی ہے جو خاوند کی فرما ں بردار ہو زندگی کے معاملات میں بیوی کے لیے ضروری
ہے کہ وہ آپکے خاوند کا ہر جائز کہنا مانےعورت نے گھریلو طور پر بہت سارے کام
سرانجام دینے ہوتے ہیں جن کا تعلق خاوند کی معاشی حیثیت کے ساتھ ہوتا ہے اگر عورت اپنے
خاوند فرمانبرداری نہیں کرے گی بلکہ اپنی نا جائز باتیں خاوند سے منوانے گی تو گھر
کا نظام درہم برہم ہوتا جائے گا اس لیے شریعت نے بنیادی طور پر عورت کے فرائض میں
جو بات شامل کی ہے وہ خاوند کی فرمانبرداری ہراس کے بارے میں حضور اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد گرامی ہے۔
عن انس قال قال رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم المرءتہ اذا صلت فمیتتھا وصامت شھرہا واحصنت
فرجہا واطاعت بعلہا فلتدخل من ای ابواب الجنتہ شآءت ترجمہ: حضرت انس سے روایت ہے کہ عورت جب پانچوں نمازیں پڑہے رمضان لمبائی کے
روزے رکھے اور اپنے آپ کو برائیوں سے محفوظ رکھے یعنی اپنے نفس کو محفوظ رکھے اور
اپنے خاوند کی ان باتوں میں فرمانبرداری کرے جن کی فرمانبرداری شریعت نے اس پر
لازم کی ہے تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے اور ایک اور حدیث میں پیارے
آقا، مکی مدنی مصطفى صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: لَوْ
كُنْتُ أَمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَن
تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا ترجمہ: اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ اللہ پاک کے سوا کسی
کو سجدہ کرے تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔(ترمذی، کتاب
الرضاع ، باب ماجاء فی حق الزوج، 386/2 ، حدیث: 1163)
اس حدیث میں شوہر
کے حقوق کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کے
لیے سجدہ کرنا حرام ہے اور شرک بھی ہے اگر میں اللہ کے علاوہ کسی کے لیے سجدہ کرنے
کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرےاس سے شوہر کے حقوق
کا خصوصی دھیان رکھنے کی تاکید مقصود ہے۔