شادی کے بعدزندگی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے، اسے پُرسکون اور خوشحال بنانے میں میاں بیوی دونوں کا کردار اہم ہے انہیں ایک دوسرے کا خیرخواہ، ہمدرد، بات کو سمجھنے والا، جاننے والا، غم گساراور دلجوئی کرنے والا ہونا چاہئے۔کسی ایک کی سُسْتی و لاپرواہی اور نادانی گھرکا سکون برباد کرسکتی ہے۔عورت پر سب سے بڑا حق اس کےشوہرکاہے یعنی ماں باپ سے بھی زیادہ اور مرد پر سب سے زیادہ حق اس کی ماں کا ہے یعنی زو جہ کا حق اس سے بلکہ باپ سے بھی کم۔اللہ پاک فرماتا ہے :

اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان:مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں، خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا۔(پ5،النسآء:34)

بیوی پرشوہر کے چند حقوق یہ ہیں: (1)ازدواجی تعلقات میں مُطْلَقاً شوہر کی اطاعت کرنا، (2) اس کی عزت کی سختی سے حفاظت کرنا (3) اس کے مال کی حفاظت کرنا (4) ہر بات میں اس کی خیر خواہی کرنا (5) ہر وقت جائز امور میں اس کی خوشی چاہنا (6) اسے اپنا سردار جاننا (7) شوہر کونام لے کر نہ پکارنا (8) کسی سے اس کی بلا وجہ شکایت نہ کرنا(9) اور خداتوفیق دے تو وجہ ہونے کے باجود شکایت نہ کرنا (10) اس کی اجازت کے بغیر آٹھویں دن سے پہلے والدین یا ایک سال سے پہلے دیگر محارم کے یہاں نہ جانا (11) وہ ناراض ہو تو اس کی بہت خوشامد کرکے منانا۔(فتاوی رضویہ، ۲۴/۳۷۱، ملخصاً)

احادیث مبارکہ میں بھی شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:

(1) اَیُّمَا اِمْرَأَۃٍ مَّاتَتْ وَزَوْجُہا عَنْہا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّۃیعنی جس عورت کا اس حال میں انتقال ہوا کہ اس کا شوہر اس سے راضی تھا تو وہ جنت میں داخل ہو گی۔(سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب ماجاء فی حق الزوجالخ،۳۸۶/۲، الحديث:۱۱۶۴)

(2) مروی ہے کہ ایک شخص نے سفر پر روانہ ہوتے وقت اپنی بیوی سے عہد لیا کہ وہ اوپر والی منزل سے نیچے نہیں اترے گی، نچلی منزل میں عورت کا باپ رہتا تھا، وہ بیمار ہوا تو عورت نے بارگاہِ رسالت میں پیغام بھیج کر باپ کے پاس جانے کی اجازت چاہی تورسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشادفرمایا:اپنے شوہر کی اطاعت کر۔چنانچہ، باپ کا انتقال ہوگیا، اس نے پھر اجازت طلب کی تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےیہی فرمایا کہ’’اپنے شوہر کی اطاعت کر۔‘‘جب اس کے باپ کو دفنا دیا گیا تو حضور نبیّ رحمت،شفیع امت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس عورت کی طرف پیغام بھیجا کہ’’تمہارے اپنے شوہر کی اطاعت کرنے کے سبب اللہ پاک نے تمہارے والد کی مغفرت فرما دی ہے۔(المعجم الاوسط،۳۷۲/۵،الحديث:۷۶۴۸)

(3) اِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَۃُ خَمْسَہَا وَصَامَتْ شَہْرَہَا وَحَفِظَتْ فَرْجَہَا وَاَطَاعَتْ زَوْجَہَا دَخَلَتْ جَنَّۃَ رَبِّہَایعنی اگرعورت(پاپندی سے)پانچوں نمازیں پڑہے، رمضان المبارک کے روزے رکھے، اپنی شرم گاہ کی حفاظت اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو وہ اپنے ربّ پاک کی جنت میں داخل ہو گی۔(المسندللامام احمدبن حنبل،حديث عبد الرحمن بن عوف الزهری،۴۰۶/۱،الحديث:۱۶۶۱،بتغيرقليل)اس روایت کے مطابق خاوند کی اطاعت اسلام کے بنیادی امور میں سے ہے۔

(4) حُسنِ اَخلاق کے پیکر، محبوبِ رَبِّ اَکبر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ جنت نشان ہے: جو عورت اس حال میں مری کہ اس کا شوہر اس سے راضی تھا تو وہ جنت میں داخل ہو گی۔(جامع الترمذی،کتاب الرضاع،باب ماجاء فی حق الزوج علی المراۃ،الحدیث: ۱۱۶۱،ص۱۷۶۵۔)

(5) خَاتَمُ الْمُرْسَلِیْن،رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب عورت پانچ وقت نماز پڑھے ، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرے تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے گی داخل ہو جائے گی۔ (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان،کتاب النکاح، باب معاشرۃ الزوجین، الحدیث:۴۱۵۱،ج۶،ص۱۸۴)