سید
حمزہ حسین (درجۂ سادسہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
دین اسلام کی یہ خوبصورتی ہے کہ اسلام نے ہر ایک کے حقوق
کو بڑے خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے جہاں اسلام نے والدین کے بہن بھائیوں کے
اساتذہ کے حقوق کو بیان کیا وہیں ایک عورت کے لئے اس کی زندگی میں اس کے شوہر کا کیا
حق ہے ان حقوق کو بھی بڑے احسن انداز میں بیان کیا ،اس طرح کے کئی حقوق ہیں جنہیں
اللہ پاک نے خود قرآن کریم میں بیان کر کے شوہر کی تعظیم اور عظمت کو واضح کر دیا
ہے۔
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ
اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ
اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- وَ الّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَ
اهْجُرُوْهُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْهُنَّۚ- ترجَمۂ کنزُالایمان:مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک
کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت
عورتیں ادب والیاں ہیں، خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا
حکم دیا اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہو تو انہیں سمجھاؤ اور ان سے
الگ سوؤاور انہیں مار و ۔(پ5،النسآء:34)
شوہر کے حقوق درج ذیل ہیں:
(1) پہلا حق یہ کہ شوہر کو اپنی ازدواجی تعلقات کو قائم
کرنے سے نا روکنا یہ بھی شوہر کا حق ہے جس کی تائید ہمیں پیارے آقا صَلَّی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اس فرمان سے ملتی ہے کہ میرے آقا نے ارشاد فرمایا جب
شوہر بیوی کو اپنی حاجت کے لئے بلائے تو وہ فوراً اس کے پاس آ جائے اگرچہ تنّور پر
ہو۔ (ترمذی،ج2،ص386، حدیث: 1163)
تو یہ حق ہمیں حدیث سے ملتا ہے کہ چاہے بیوی کتنا ہی مصروف
کیوں نا ہو اگر شوہر اسے بلائے تو اس پر لازم ہے کہ وہ تمام کام چھوڑ کر شوہر کے
حکم کی تعمیل کرے ۔
(2) دوسرا حق شوہر کا یہ ہے کہ بیوی ہمیشہ شوہر سے راضی
رہے اور اس بات کا خیال رکھے کہ شوہر میری کسی وجہ سے ناراض نا ہو اور میرا ایسا
رویہ نا ہو کہ جس سے شوہر کی دل آزاری ہو اس کی تائید میں میرے آقا نبی پاک صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا یہ فرمان ہے کہ میرے آقا نے ارشاد فرمایا جو عورت اس
حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو وہ جنت میں داخل ہوگی ۔ (ترمذی، ج2،ص386،
حدیث: 1164)
تو ان احکام الٰہی اور رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم پر عمل کرتے ہوئے ہر عورت کو چاہئے اپنے شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری کرے
ہر اس کام کی جسے شریعت نے منع نا کیا ہو تعمیل کرے۔
اسی طرح سے میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے
ایک بڑی پیاری بات فتاویٰ رضویہ میں ارشاد فرمائی کہ عورت کا اپنے شوہر کےلئے گہنا
(زیور)پہننا، بناؤ سنگارکرنا باعثِ اجر ِعظیم اور اس کے حق میں نمازِ نفل سے افضل
ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، ج22،ص126)
تو یہاں سے عورت کو ایک بات سمجھنی چاہئے کہ عورت کا سجنا
صرف اور صرف اپنے شوہر کے لئے ہونا چاہئے اور اسے دل میں یہ نیت کرنی چاہئے کہ میرے
اس عمل سے میرا شوہر راضی ہوگا جب عورت اپنے شوہر کے دل میں خوشی داخل کرنے کی نیت
سے یہ تمام کام بجالائی گی تو یقیناً اسے نفل نماز پڑھنے سے بھی زیادہ اجر ملے گا ۔
آخر میں ایک نصیحت
عقل مند عورت اپنے شوہر کو بادشاہ بنا کر اس کی ملکہ بن کر راج کرتی ہے اور جب کہ
کم عقل عورت اپنے شوہر کو غلام بنا کر ایک غلام کی بیوی بن کر زندگی گزار دیتی ہے
خلاصہ: اگر عورت
ان تمام امور کو اپنا کر شوہر کی عزت کرے اور شوہر کے تمام حقوق ادا کرے تو زوجین
کی زندگی گلاب کی طرح مہک اٹھے گی اللہ پاک ان باتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔