آج کل میاں بیوی میں نا اتفاقی، بات بات پر لڑائی جھگڑے ایک عام سی بات ہے اور جب ایسے دو افراد میں نا اتفاقی پیدا ہو جائے جنہوں نے پوری زندگی ایک ساتھ ہی رہنا ہو تو پھر ان کی زندگی بہت تلخ اور نتائج نہایت سنگین ہو جاتے ہیں۔ آپس کی یہ نا اتفاقی نہ صرف دنیا کا امن و سکون تباہ دیر باد کر دیتی ہے بلکہ بسا اوقات تو دین و آخرت کی بربادی کا سبب بھی بن جاتی ہے، اس نا اتفاقی کا اثر نہ صرف میاں بیوی پر ہوتا ہے بلکہ ان کی اولاد اور اُن سے متعلقہ دیگر تمام لوگوں پر بھی ہوتا ہے۔ اس نا اتفاقی کا سب سے بڑا سبب میاں بیوی کا ایک دوسرے کے حقوق کو نہ جاننا ہے، خصوصاً بیوی جب اپنے شوہر کی عزت عظمت کو نہیں سمجھتی تو بات بات پر لڑائی جھگڑے معمول بن جاتے ہیں عورتوں پر لازم ہے کہ اپنے شوہروں کے حقوق کا تحفظ کریں اور شوہروں کو ناراض کر کے اللہ عزو جل کی ناراضگی کا وبال اپنے سرپہ نہ لیں کہ اس میں دنیا و آخرت دونوں کی بربادی ہے۔

(1) ازدواجی تعلقات میں شوہر کی اطاعت کرنا: صحیحین کی روایت میں ہے، جب کوئی عورت اپنے شوہر کے بستر سے علیحدہ رات گزارے (یعنی شوہر کے بلانے پر نہ آئے)تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔(ریاض الصالحین، جِلد3، ص497 )

(2) شوہر کے لیے بننا سنورنا: شوہر کام کاج سے گھر واپس آئے توگندے کپڑے،اُلجھے بال اور میلے چہرے کے ساتھ اس کا استقبال اچھا تأثر نہیں چھوڑتا بلکہ شوہر کیلئے بناؤ سنگار بھی اچھی اور نیک بیوی کی خصوصیات میں شمار ہوتا ہے اوراپنے شوہر کے لئےبناؤ سنگار کرنا اس کے حق میں نفل نماز سے افضل ہے۔چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں ہے: عورت کا اپنے شوہر کےلئے گہنا (زیور)پہننا، بناؤ سنگارکرنا باعثِ اجر ِعظیم اور اس کے حق میں نمازِ نفل سے افضل ہے۔(فتاویٰ رضویہ، ج22،ص126)

(3)گھر کی حفاظت کرنا: محمد بن علان شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: عورت اپنے شوہر کے گھر کی چور اچکوں سے حفاظت کرے اور (گھر کے کھڑکی دروازے بند رکھ کر چوہے بلیوں جیسے دیگر نقصان پہنچانے والے جانوروں سے حفاظت کرے جو کہ گھروں میں گھس جاتے ہیں۔(ریاض الصالحین ،ص 505،جِلد 3)

(4) رضا طلب کرنا اور ناراضگی سے بچنا: حضرت سیدتنا اُم سلمہ رضی الله تعالیٰ عنہا سے مروی ہے، فرماتی ہیں کہ سرکار نامدار، مدینے کے تاجدار صلى الله تعالى علیہ والہ و سلم نے ارشاد فرمایا: جو بھی عورت اس حال میں اس دنیا سے گئی کہ اُس کا شوہر اُس سے راضی تھا تو وہ جنت میں داخل ہو گی۔

امام ذہبی رحمۃُ اللہِ علیہ مذکورہ حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: بیوی پر اپنے شوہر کی رضا طلب کرنا اور اُس کی ناراضی سے بچنا واجب ہے اور شوہر جب اُسے بلائے تو اسے منع نہ کرے کیونکہ رسول الله صلى الله تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ جب شوہر اپنی زوجہ کو اپنے بستر پر بلائے تو وہ جائے اگر چہ تنور پر ہو۔(ریاض الصالحین،ج 3،ص512)

(5)نہ شکری سے بچنا: بیوی کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ شوہر کے احسانات کی قدر جانتے ہوئے شکر ادا کرے اور شوہر کی ناشکری سے بچے کہ یہ بُری عادت نہ صرف اس کی دنیوی زندگی میں زہر گھول دے گی بلکہ آخرت بھی تباہ کرے گی، جیساکہ نبی برحق صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: میں نے جہنّم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ، وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔(بخاری،ج3،ص463، حدیث:5197، ملتقطاً)