محمد
ہارون عطّاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادہوکی لاہور،پاکستان)
ہر شوہر بعض چیزوں کو پسند کرتا ہے اور بعض کو ناپسند نیک
بیوی کی شان یہ ہونی چاہیے کہ اس کے جذبات خیالات میں اس کے موافق ہونے کی پوری پوری
کوشش کرے اور جو اللہ و رسول نے شوہر کے حقوق بیان کیے ہیں انکو پورا کرے تاکہ میاں
بیوی کے درمیان پیار محبت اور اتفاق پیدا ہو جائے ۔
(1)شوہر کی اجازت لینا: طبرانی تمیم داری
رضی اللہ عنہ سے راوی کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: عورت
پر شوہر کا حق یہ ہے کہ اس کے بچھونے کو نہ چھوڑے اور اس کی قسم کو سچا کرے اور بغیر
اس کی اجازت کے باہر نہ جائے اور ایسے شخص کو مکان میں آنے نہ دے جس کا آنا شوہر
کو پسند نہ ہو۔(المعجم الکبير، باب التاء، الحدیث: 1258،ج 2 ، ص 52)
(2)شوہر کو راضی رکھنا: ترمذی ام المومنین
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے راوی کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا کہ جو عورت اس حال میں میری کہ شوہر راضی تھا وہ جنت میں داخل ہوگی۔(جامع
ترمذی، ابواب الرضاع، الحدیث : 1164، ج 2، ص 386)
(3)شوہر کی ناراضگی سے بچنا: بیہقی شعب الایمان
میں جابر رضی اللہ عنہ سے راوی رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا
کہ تین شخص ہیں جن کی نماز قبول نہیں ہوتی اور انکی کوئی نیکی بلند نہیں ہوتی (1) بھاگا
ہوا غلام جب تک اپنے آقاؤں کے پاس لوٹ نہ آئے اور اپنے کو ان کے قابو میں نہ دے دے
(2) وہ عورت جس کا شوہر اس پر ناراض ہو (3) نشہ والا جب تک ہوش میں نہ آئے۔ (شعب
الایمان، الحدیث 8727، ج 6، ص417)
(4) شوہر کو تکلیف نہ دینا: امام احمد و
ترمذی و ابن ماجہ معاذ رضی اللہ عنہ سے راوی کہ حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم فرماتے ہیں جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حور عین کہتی ہیں
خدا تجھے قتل کرے اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے عنقریب تجھ سے جدا ہو کر
ہمارے پاس آئے گا۔(جامع ترمذی، ابواب الرضاع، الحدیث 177 ج2،ص392)
(5)شوہر کے مال میں خیانت نہ کرنا: طبرانی میمونہ رضی اللہ عنہا سے راوی کہ فرمایا جو عورت خدا
کی اطاعت کرے اور شوہر کا حق ادا کرے اور اسے نیک کام کی یاد دلائے اور اپنی عصمت اور
اس کے مال میں خیانت نہ کرے تو اس کے اور شہیدوں کے درمیان جنت میں ایک درجہ کا
فرق ہوگا پھر اس کا شوہر با ایمان نیک خو ہے تو جنت میں وہ اس کی بی بی ہے ورنہ
شہداء میں سے کوئی اس کا شوہر ہوگا۔(المعجم الكبير، الحدیث 28، ج 24، ص 16)