محمد
حدير فرجاد (درجۂ خامسہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس دنیا کی تخلیق فرمائی پھر اس کو
آباد کرنے کے لیے مختلف مخلوقات پیدا فرمائی اور اس میں تمام مخلوقات کی ہدایت و
رہنمائی کے لیے انبیائے کرام ورسولوں کو بھیجا اور سب سے سے آخری نبی محمد مصطفی
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بہت پیارے دین،دینِ اسلام کےساتھ مبعوث فرمایا
اور اس دین میں ہر کسی کے حقوق کا خیال بھی رکھا گیا ہے حتی کہ جانوروں کے حقوق،
پرندوں کے حقوق بھی بیان کئے گئے ہیں اور انسانی تعلقات میں جو رشتہ آتے ہیں ان کے
بھی حقوق بیان کئے گئے ہیں جیسے اولاد پر ماں باپ کے حقوق ماں باپ پر اولاد کے
حقوق، پڑوسی کے حقوق رشتہ داروں کے حقوق، بہن بھائیوں کے حقوق اور حتی کے مصاہرت
(سسرالی رشتوں) کے حقوق بھی اسلام ہمیں بیان فرماتا ہے اور سب سے اچھے اور پاکیزہ
رشتہ میاں بیوی کے رشتہ کے حقوق جیسے شوہر پر بیوی کے حقوق اور بیوی پر شوہر کے
حقوق بھی اسلام ہمیں بیان کرتا ہے۔میاں بیوی کے رشتہ کے متعلق اللہ پاک قرآن پاک میں
ارشاد فرماتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا
النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّ
خَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَ بَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِیْرًا وَّ نِسَآءًۚ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اے لوگو اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا
اور اسی میں سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد و عورت پھیلادئیے۔(پ4،
النسآء:1)
سبحان الله! جب قرآن پاک میں اس پاکیزہ رشتہ کا ذکر آیا ہے
اور ہمارا دین اسلام ہر ایک کے حقوق بھی بیان فرماتا ہے اور شوہر کے حقوق بیوی پر
بہت زیادہ ہیں اگر ہر عورت ان حقوق کی بجا آوری کے لئے کوشش کریں تو ہمارے معاشرے
میں طلاق کا کوئی کیسی ظاہر نہ ہوگا بیوی پر شوہر کے حقوق کے بارے میں کثیر احادیث
وارد ہیں۔ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں رسول اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو عورت مر جائے اس حال میں کہ اس کا خاوند اس سے
راضی ہو تو جنت میں جائے گی۔ (سنن ترمذی، کتاب النکاح، ج 2)
الله اکبر! شوہر کا کیا اعلی مرتبہ ہے کہ اگر وہ راضی تواس
کی بیوی جنت میں جائے گی اس سے ان عورتوں کو نصیحت حاصل کرنی چاہیئے جو عورتیں
اپنے خاوند کو راضی نہیں رکھتی اور بےجا تکلیفیں دیتی ہیں۔اس حدیث کی شرح میں مفتی
احمد یا خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب مراۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح میں
فرماتے ہیں کہ عورت مرتے ہی روحانی طور پر یا بعد قیامت جسمانی طور پر جنت میں جائے گی کیونکہ اس نے اللہ کے حقوق بھی ادا کئے اور بندے کے حقوق بھی۔(مراٰة
المناجيح ،ج5 ، ص112)
ایک اور حدیث پاک میں یوں ارشاد ہوا: پیارے آقا، مکی مدنی
مصطفى صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: لَوْ
كُنْتُ أَمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَن
تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا ترجمہ: اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ اللہ پاک کے سوا کسی کو
سجدہ کرے تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔(ترمذی، کتاب
الرضاع ، باب ماجاء فی حق الزوج، 386/2 ، حدیث: 1163)
یاد رہے کہ ہماری شریعت میں غیر خدا کو سجدہ حرام ہے۔سجدہ ٔ
عبادت کفر ہے اور سجدہ تعظیمی حرام دوسری شریعتوں میں بندوں کو سجدہ تعظیمی جائز
تھا اس سے یہ معلوم ہوا کہ خاوند کی اطاعت و تعظیم اشد ضروری ہے اس کی ہر جائز کا
تعظیم کی جائے۔ (مراٰۃ المناجيح، ج5 ،ص111)
اور غور کیا جائے حدیث مبارکہ میں تو اس میں ضرور کے الفاظ
ہیں اس سے شوہر کی تعظیم اور پختہ ہو رہی ہےاس کے علاوہ بھی بیوی پر شوہر کے بے
شمار حقوق ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں ۔
(1) جس جائز کام کا حکم دے اس کو فوراً بجا لانا (اگر کوئی
شرعی مجبوری نہ ہو)
(2) ہر جائز بات میں میں اطاعت کرنا۔
(3) شوہر کے مال و اولاد کی حفاظت کرنا ۔
(4) شوہر سے اس کی استطاعت کے مطابق خواہشات کرنا۔
(5) شوہر کی حاجت کو فوراً پورا کر دینا ۔
(6) بغیر اجازت شوہر کوئی کام نہ کرنا۔
(7) شوہر کے لیے بناؤ سنگار کرنا۔
(8) شوہر کو ہمیشہ خوش رکھنا۔
(9) شوہر سے منسلک تمام رشتوں کا احترام کرنا۔
(10) شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلنا۔
(11) شوہر کے ہر جائز کام میں جس کی استطاعت رکھتی ہو اس کی
مدد کرنا۔
اگر یہ سب حقوق ہمارے معاشرے میں قائم ہو جائیں تو ہمارے
معاشرے کا ہر گھر امن کا گہوارہ ہوگا اور طلاق کی تعداد بھی کم ہو گی اور ہر بیٹی
کے ماں باپ امن و سکون کے ساتھ اپنی بیٹی کی شادی کر سکیں گے۔ اللہ پاک سے دعا ہے
کہ ہمیں ہر کسی کے حقوق بجالانے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الکریم