اللہ پاک نے انسان کے لیے بہت سے رشتے قائم فرمائے ہیں۔کسی کو اولاد کے رشتے کا نام دیا تو کسی کو والدین کا۔اسی طرح ایک پاک و مُحافِظ رشتہ قائم فرمایا جس کو میاں بیوی کا رشتہ کہا جاتا ہے۔جب رشتے قائم فرمائے گئے تو ان میں سے ہر ایک رشتے کے کچھ نہ کچھ حقوق بھی ضرور دیے گئے ہیں تاکہ وہ رشتہ مضبوط رہے۔اسی طرح حقوق الزوجین (یعنی میاں بیوی کے حقوق)بھی ہیں۔اللہ پاک نے فرمایا: اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک اللہ حکم فرماتا ہے انصاف (کا)۔(پ14، النحل:90) انصاف کا ایک تقاضہ یہ بھی ہے کہ جس کا جو حق ہے اس کو ادا کرا جائے ۔یہ بات یاد رکھنی چاہیے! کہ شوہر کا مقام بیوی سے زیادہ ہے جیساکہ اللہ پاک نے فرمایا: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ ترجَمۂ کنزُالایمان:مرد افسر ہیں عورتوں پر۔(پ5،النسآء:34)

اور جیسا کہ حضور علیہ السّلام نے فرمایا:کسی کو جائز نہیں کہ وہ اللہ کے سوا کسی کو سجدہ کرے اور اگر میں کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص11) شریعت میں شوہر کے بھی حقوق بیان کریں جو بیوی پر لازم و ضروری ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:

(1) شوہر کی اطاعت: ایک عورت پر لازم و ضروری ہے:کہ اس کا شوہر جس جائز بات کا حکم دے اس کام کو کرے اور جس سے منع کرے اس سے رُک جائے مگر وہ کام شریعت کے خلاف نہ ہو۔جیسا کہ حضور علیہ السّلام نے عورتوں کو یہ حکم دیا:کہ اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ پیلے رنگ کے پہاڑ کو کالے رنگ کا بنادے اور کالے رنگ کے پہاڑ کو پیلا بنا دے تو عورت اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجالائے۔(ترمذی،ج2،حدیث1852 ص411) یعنی:جتنا بھی دشوار کام ہو اسے بجالائے۔

(2) عزت کی حفاظت: شوہر کا ایک یہ بھی حق ہے کہ جب وہ گھر میں موجود نہ ہو تو اس کی بیوی پر لازم ہے کہ اس کی عزت کی حفاظت کرے۔حضور علیہ السّلام نے ایسے عورت کو بہترین عورت فرمایا ہے۔چنانچہ:بہترین عورت وہ ہے اگر اس کا شوہر غائب رہے تو وہ اپنی ذات اور شوہر کے مال میں حفاظت و خیر خواہی کا کردار ادا کرتی رہے۔(ابن ماجہ، ج2 حدیث: 1857 ،ص 313)

(3) مال بےجا خرچ نہ کرے: ایک بیوی پر یہ لازم ہے کہ اس کا شوہر جو کمائی کرکے لاتا ہے اس کو کسی فضول جگہ یا فضول کاموں میں خرچ نہ کرے بلکہ نیک کاموں میں خرچ کرنے کے ساتھ کچھ جمع بھی کرے۔جیسا کہ اللہ پاک نے بےجا چرچ کرنے والوں کے بارے میں فرمایا وَ لَا تُسْرِفُوْاؕ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَۙ(۱۴۱) ترجمہ کنزالایمان: اور بے جا نہ خرچو بے شک بے جا خرچنے والے اسے پسند نہیں ۔(پ8،الانعام:141)

(4) بدگمانی نہ کرے: بیوی پر ایک یہ بھی بات لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر پر کسی قسم کا شک نہ کرے اور نہ ہی اس پر بدگمانی کرے۔اللہ پاک نے بھی زیادہ گمان کرنے سے منع فرمایا ہے۔چنانچہ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بےشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔ (پ26، الحجرات: 12)

(5) بدکلامی نہ کرے: اگر کسی بات پر شوہر کو غصہ آجاتا ہے اور وہ بیوی کو کچھ بول دیتا ہے تو بیوی پر لازم ہے کہ وہ شوہر کو پلٹ کر جواب نہ دے نہ ہی اس سے بدکلامی کرے کہ شوہر کے ناراض ہونے کا خطرہ ہے۔کبھی کبھار معاذاللہ بات اتنی بڑھ جاتی ہے کہ طلاق تک نوبت آجاتی ہےاور شوہر کی ناراضگی خدا کی ناراضگی ہے۔

ہے فلاح و کامرانی نرمی و آسانی میں ہر بنا کام بگر جاتا ہے ذرا سی نادانی میں

اس کے علاؤہ شوہر کے بہت سے حقوق ہیں جو عورت پر لازم ہیں بس بیوی کو یہ حدیث پاک یاد رکھنی چاہیے کہ:-اگر شوہر کے نتھنوں سے خون اور پیپ بہہ کر اس کی ایڑیوں تک جسم بھر گیا ہو اور عورت اپنی زبان سے چاٹ کر اسے صاف کرے تو اس(شوہر)کا حق ادا نہ ہوگا۔(ارشاداتِ اعلیٰ حضرت،ص55)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ رشتوں کا ادب و احترام اور ان کے حقوق کی ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم