شادی کے بعد زندگی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے، اسے پُرسکون اور خوشحال بنانے میں میاں بیوی دونوں کا کردار اہم ہے،چنانچہ انہیں ایک دوسرے کا خیر خواه، ہمدرد، سخن فہم (یعنی بات کو سمجھنے والا)، مزاج آشنا (مزاج کو جاننے والا)، غم گساراور دلجوئی کرنے والا ہونا چاہیئے۔کسی ایک سسی و لا پرواہی اور نادانی گھر کا سکون برباد کر سکتی ہے۔

(1) شوہر حاکم ہوتا ہے اور بیوی محکوم،اس کے اُلٹ کا خیال بھی کبھی دل میں نہ لائیے، لہٰذا جائز کاموں میں شوہر کی اطاعت کرنا بیوی کو شوہر کی نظروں میں عزت بھی بخشے گا اور وہ آخرت میں انعام کی بھی حقدار ہوگی، چنانچہ فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: عورت جب پانچوں نمازیں پڑھے ، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اوراپنے شوہر کی اطاعت کرے تو اس سے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاؤ۔(مسند امام احمد، ج1، ص 406، حدیث: 1661)

(2) بیوی کو چاہئے کہ وہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوئی کمی نہ آنے دے، چنانچہ معلم انسانیت صلی الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِہ وَسَلَّمَ نے حکم فرمایا کہ جب شوہر بیوی کو اپنی حاجت کے لئے بلائے تو وہ فوراً اس کے پاس آ جائے اگرچہ تئور پر ہو۔ (ترمذی، ج 2، ص 386، حدیث: 1163)

(3) بیوی کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ شوہر کے احسانات کی ناشکری سے بچے کہ یہ بری عادت نہ صرف اس کی دنیوی زندگی میں زہر گھول دے گی بلکہ آخرت بھی تباہ کرے گی، جیسا کہ نبی برحق صَلَّى اللہ تَعَالَى عَلَيْهِ وَاٰلِهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: میں نے جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔(بخاری، ج 3، ص463، حدیث:5197، ملتقطاً)

(4) شوہر کام کاج سے گھر واپس آئے تو گندے کپڑے،اُلجھے بال اور میلے چہرے کے ساتھ اس کا استقبال اچھا تاثر نہیں چھوڑتا بلکہ شوہر کیلئے بناؤ سنگار بھی اچھی اور نیک بیوی کی خصوصیات میں شمار ہوتا ہے اور اپنے شوہر کے لئے بناؤ سنگار کرنا اس کے حق میں نفل نماز سے افضل ہے۔چنانچہ فتاوی رضویہ میں ہے: عورت کا اپنے شوہر کے لئے گہنا (زیور) پہننا، بناؤ سنگار کرنا باعث اجر عظیم اور اس کے حق میں نماز نفل سے افضل ہے۔(فتاویٰ رضویہ، ج22، ص126)

(5) بیوی کو چاہئے کہ شوہر کی حیثیت سے بڑھ کر فرمائش نہ کرے، اس کی خوشیوں میں شریک ہو، پریشانی میں اس کی ڈھارس بندہائے، اس کی طرف سے تکلیف پہنچنے کی صورت میں صبر کرے اور خاموش رہے، بات بات پر منہ نہ پھلائے، برتن نہ پچہاڑے، شوہر کا غصہ بچوں پر نہ اتارے کہ اس سے حالات مزید بگڑیں گے، اسے دوسروں سے حقیر ثابت کرنے کی کوشش نہ کرے،اس پر اپنے احسانات نہ جتائے، کھانے پینے،صفائی استھرائی اور لباس وغیرہ میں اس کی پسند کو اہمیت دے، الغرض اُسے راضی رکھنے کی کوشش کرے، فرمان مصطفے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جو عورت اس حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو وہ جنت میں داخل ہوگی۔(ترمذی، ج2، ص 386، حدیث: 1164)

(6) شوہر ناراض ہو جائے تو اُس حدیث پاک کو اپنے لئے مشعلِ راہ بنائے جس میں جنتی عورت کی یہ خوبی بھی بیان کی گئی ہے کہ جب اس کا شوہر اس سے ناراض ہو تو وہ کہتی ہے: میرا یہ ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے، جب تک آپ راضی نہ ہوں گے میں سوؤں گی نہیں۔(معجم صغیر، ج 1، ص 46)

الله پاک ہمیں اپنے گھریلو معاملات بھی شریعت کے مطابق چلانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ امین