شادی کے بعد زندگی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے اسے پر سکون اور خوش حال بنانے میں میاں بیوی دونوں کا کردار اہم ہے بلاشبہ نیک اور پر ہیز گار بیویاں ہر قیمت پر شوہروں کی مطیع اور فرمانبردار ہوتی ہیں اور شوہر کی موجودگی اور غیر موجودگی میں بھی ان کی آبرو اور ہر امانت کی حفاظت کرتی ہیں۔بیویوں کے جہاں بے شمار حقوق ہیں۔ وہاں شوہر بھی بیویوں پر حقوق رکھتے ہیں۔میاں بیوی کے مثالی تعلق میں یہ ضروری تھا کہ کسی ایک کو سربراہی کا درجہ دیا جائے اور اسی تناسب سے اس پر ذمہ داریاں عائد کی جائیں ظاہر ہےکہ فطری برتری کے لحاظ سے اس کے لیے شوہرہی زیادہ موزوں ہو سکتا تھاچنانچہ شریعت محمدی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں گھر کا سربراہ مرد ہی کو قرار دیا گیا ہےبڑی ذمہ داریاں اسی پر ہی ڈالی گئی ہیں۔

اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ:مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نےان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تونیک - عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پچھلے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا۔(سورۃ النساء آیت 34)

مرد کا افضل ہونے کی وجوہات:مرد کا عورت سے افضل ہونے کی کثیر و جو بات ہیں ان سب کا حاصل دو چیزیں ہیں علم اور قدرت۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مرد علم اور عقل میں عورت سے فائق ہوتے ہیں اگرچہ بعض جگہ عورتیں بڑھ جاتی ہیں لیکن مجموعی طور پر اب بھی پوری دنیا میں نگاہ ڈالیں تو عقل کے امور مرد ہی کے سپرد ہوتے ہیں۔اسی طرح مشکل کام بھی مردوں کے ذمہ قدرت پر ہیں۔ جیسے جتنے بھی انبیاء، خلفاء اور آئمہ ہوئے سب مرد تھے۔گھڑ سواری، تیراندازی اور جہاد بھی مرد کرتے ہیں۔ یونہی امامت کبری اور امامت صغری اور بیک وقت ایک سے زائد شادیوں کی اجازت بھی مرد ہی کو ملی ہے۔

دوسری وجہ عورتوں پر سرداری کی یہ ہے کہ مرد عورتوں پر نان و نفقہ کی صورت میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں اس لیے ان پر حاکم ہیں۔

شوہر کے حقوق احادیث کی روشنی میں:

حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا تقویٰ کے بعد مومن کے لیے نیک بیوی سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے اگر وہ اسے حکم دے تو وہ اطاعت کرے اور اگر وہ اسے دیکھے تو خوش کر دے اور اس پر قسم کہا بیٹہے تو قسم سچی کر دے اور بس جلد جائے تو اپنے نفس اور شوہر کے مال میں بھلائی کرے۔(ابن ماجہ، کتاب النکاح باب افضل النساء٢/٤١٤ الحدیث (۱۸۵٧)

دوسری حدیث: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے روایت ہے رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا جسے چار چیزیں ملیں اسے دنیا و آخرت کی بھلائی ملی(1) شکر گزار دل (2) یاد خدا کرنے والی زبان (3) مصیبت پر صبر کرنے والا بدن (4)ایسی بیوی کہ اپنے نفس اور شوہر کے مال میں گناہ کی متلاشی نہ ہو) معجم الکبیر، طلق بن حبیب عن ابن عباس١١/١١٠٩ الحدیث (۱١٢۷۵)

ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا: عورت پر سب سے بڑا حق کس کا ہے؟ فرمایا: شوہر کا حق۔میں نے پوچھا مرد پر سب سے بڑا حق کس کا ہے؟ فرمایا: اس کی ماں کا حق۔ (مستدرک، کتاب البر والصلة اعظم الناس حقا۔۔۔الخ ۲٤٤/۵ حديث٧٤١٨ -

رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یہ فرمایا کہ جس عورت کی موت ایسی حالت میں آئے کہ مرتے وقت اس کا شوہر اس سے خوش ہو وہ عورت جنت میں جائے گی۔(سنن ابن ماجہ کتاب النكاح ٤٤ - باب حق الزوج على المراة رقم ١٨٥٤/جلد ٢ ص ٤١٢

حضور علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی مرد اپنی بیوی کو کسی کام کے لیے بلائے تو وہ عورت اگر چہ چولہے کے پاس بیٹھی ہو اس کو لازم ہے کہ وہ اٹھ کر شوہر کے پاس چلی جائے ۔(جامع الترمذی، کتاب الرضاع، باب ماجاء في حق الزوج على المراة رقم ۶۶۳ ۱ جلد ۲ ص ۳٨۶)

حضور علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا کہ عورتوں کو یہ بھی حکم دیا۔گیا کہ اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ پیلے رنگ کے پیار کو کالے رنگ اور کالے رنگ کے پہاڑ کو سفید بنادے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بجا لانا لازم ہے ۔(سنن ابن ماجہ کتاب كتاب النکاح ٤/٤ ،باب حق الزوج على المراة ، رقم :۱۸۵۲ ،جلد ۲ ص، ٤١١)

حضور علیہ السّلام نے فرمایا کہ شوہر بیوی کو اپنے بچھونے پر بلائے اور عورت آنے سے انکار کر دے اور اس کا شوہر اس بات سے ناراض ہو کر سو رہے تو رات بھر خدا کے فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔(صحیح مسلم، کتاب النکاح، باب تحریم امتناعها من فراش رقم ۱۴۳۶ ص ۷۵۳)